کاوش ( بزم اساتذہ) کے زیر اہتمام 26 نومبر 2011ء کو دوپہر
3بجے نہرو پلینٹوریم ہال آف ہارمونی ورلی ممبئی میں اپنی نوعیت کا ایک
منفرد ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ جس
میں مختلف عنوانات جیسے (1) اکیسویں صدی کے طلبا ء اساتذہ کے لیے چیلینچ (2)
سائٹ افیکٹ آف ٹینالوجی ( 3) ٹیوشن
ضرورت یا تجارت ( 4) غیر انگریزی ( اردو ) اسکولوں کا مستقبل پر سیمینار رکھا گیا ۔سب سے پہلے تلاوت قران کے بعد استقبال کے وقت پروجیکٹر پر سلائڈس
اور ویڈیو ی بتاۓ گیے ۔پروگرام کا
آغاز عارف عثمانی سر نے کیا ۔ پورے پروگرام
کا لائحہ عمل تر تیب وار پیش کیا ۔اور ٹیکنالوجی کی مختصر معلومات دی ۔اور
یہ بات واضح کرنے کی کوشش کیں ۔ جب بچہ
اسکول آتا ہے تو بے پناہ معلومات اور تجسس کا سمندر لے کر آتا ہے ۔اب طلباء اساتذہ سے زیادہ آگے بڑھ رہے ۔
انٹرنیٹ سے معلومات حاصل کررہے ہیں ۔ یعنی
انھوں نے اکیسویں صدی میں قدم رکھا ہے جو کہ ٹیکنیکی دور ہے ۔ ان کی ذہنی عمر (آئ ،کیو ) بڑھ گئی ہے ۔۔اساتذہ کو بھی خود کو تکنیک سے
آراستہ کرنا ہے ۔ گولڈ میڈلسٹ ڈاکٹر ضیاءالرحمان
،سر ( پرنسپل آف رئیس ہائ اسکول بھیونڈ ی)
نے اکیسویں صدی کے اساتذہ کے لیے چیلینچ
اس پر بہت اچھے انداز میں گفتگو کیں۔ اور شروعات اس طرح کی کہ پہلے بلیک
بورڈ ( تختہ سیاہ ) کالا ہوتاتھا ۔اب وہ
ہرا ہو گیا ۔ہے ۔بچے زیادہ ایڈوانس ہو گیے
ہیں۔ ٹیکنالوجی جیسی
آندھی کا رخ مثبت بنانے میں ٹیچرس
کوبھی اپنا مزاج بنانا ہو گا ۔طلباء کا
آئي کیو 15سے 18٪ بڑھ گیا ہے ۔اس لیے اب ٹیچرس
کی ذہن سازی ضروری ہے ۔ کاظم ملک اور عامر
انصاری نے ایک گھنٹے تک ویڈیو چیٹنگ کے ذریعے ٹاک شو لیا ۔تمام لوگوں نے اس میں
حصّہ لیا ۔
مسسز نجمہ قاضی ، ڈاکٹر رخشندہ،
ڈاکٹر ریحان انصاری،سعید خان پینیلسٹ تھے ۔اس میں تمام سامعین نے حصہ لیا،ا
نقلاب کے مدیر شاہد لطیف سرکے
ہاتھوں تعلیمی ویب سائٹ رہنمائی
ڈاٹ کام کا افتتاح کیا گیا ۔اور انھوں نےکہا کہ ہمیں ایک پلیٹ فارم
بنانا ہے ہم میں جو کوالیٹی ہے اس
کو پہچان کر مل جل کر آگے بڑھنا ہے ۔ہر ٹیچر ایک
انجمن ہے سب مل کر کام کریں تو انقلاب لا سکتے ہیں۔ اور اس طرح کے پروگرام مختلف علاقوں میں ہونے
چاہیے۔رسم شکریہ اخلاق سرنے ادا کیں۔اس
طرح سے پروگرام کا اختتام ہوا
Sunday, December 04, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment