ملّت ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی جھانسی
(ہندوستان) کے زیر اہتمام گورنمنٹ میوزیم کے سبھا گرمیں پانی پت و ہریانہ
کے مشہور محقق رمیش چندرپوہار کی صدارت میں ایک کل ہند سیمینار بہ عنوان ''اردو شعراء و ادب میں غیر مسلم
شعراء ادباء کی خدمات منعقد ہوا ۔،بطور
مہمان خصوصی سابق ایم ۔ایل ۔اے برجیندر ویاس عرف ڈم ڈم مہاراج رہے ۔اس موقع پر
پروفیسرشیخ عائشہ سمن کے شعری مجموعہ '' نقرئی گنگن بول اٹھے '' کا اجراء کیا گیا ۔اور
انھیں ایوارڈ سے نوازا گیا ۔سیمینار میں میرٹھ کالج کے صدر شعبہء اردو سپروفیسر
خالد امبالا کے مہندرپرتاپ چاند ۔۔جالندھر پنجاب کے ۔۔۔۔۔معروف شاعر سینچھی معروف
ادیبہ ڈاکٹرو سماجی کارکن سہارنپور کی شسما بجاج نے شرکت کیں ۔پروفیسر خالد نے کہا
۔اردو کے لۓ مخلصانہ و عہددرانہ جذبہ
رکھنےوالے مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم شعراء و ادباء ہیں۔ہریانہ کے مہندر پرتاپ چاند نے کہا
کہ یہاں کے غیر مسلم شعراء و
ادباء کے فکر کے بغیر اردو شاعری نامکمل ہے ۔ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا
جاسکتا ۔مالٹیر کوئلہ پنجاب کے نو جوان
شاعر ضمیر علی ضمیر نے اس موضوع پر منعقد ہونے والے سیمینار کو وقت اور حالات
کی اہم ترین ضرورت بنایا ۔انہوں نے
کہا اردو شعراء و ادباء کی تحسین و
ستائش ہمارا فرض ہے ، سیمینار کے کنوینیئر
فیروز خان ندوی نے اپنے استقبالیہ خطاب میں تمام مہمانوں کا تعارف کراتے ہوۓ کہا کہ '' اردو کو کسی بھی دھرم
کسی بھی مذہب سے جوڑا نہیں جاسکتا ،اردو پر یہ بہت بڑا الزام ہے کہ اردو
صرف مسلمانوں کی زبان ہے ۔یہ بلکل غلط ہے ۔اردو
ہندوستان کی زبان ہے ۔اس موقع پر جھانسی
کے استاد شاعر جان رابرٹ پال نادرشاہ جہاں
پوری کی یاد میں ایک مشاعرہ بھی منعقد کی گیا ۔
جس میں تمام شعراء نے اپنے کلام سناکر سامعین کو محظوظ کیا ۔ اس خالص ادبی
تقریب میں شہر کی معروف نمائندہ شعراء و
معزّزین اہل و دانش نے شرکت کی۔ جن میں
قابل ذکراقبال حسن مہیبا ، ارمان بتوارے
،عبدالغنی دانش، عثمان اشک ، عمر اشک حاجی قمر صدیقی
نیاز مبوودے ، فاروق کیفی ، محمود خان ڈاکٹر انیس احمد وغیرہ موجود رہے ۔کلمات
تشکّر سرفراز معصوم نے ادا کۓ ۔یہ ادبی تقریب کامیاب رہی ۔ایسے پروگرام ہونے چاہیے ۔
Saturday, December 03, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment