لنترانی ڈاٹ کام اور بھڑاس نامی ویب سائٹ کے بانی اور
روح رواں
ڈاکٹر روپیش سری واستو کی ناگہانی موت سے
اردو طبقے میں غم کا ماحول بن گیا ہے ۔اسی
موقع پر گل بوٹے فاؤنڈیشن کی جانب سے احمد ذکریا ہال انجمن اسلام
سی ایس ٹی میں تعزیتی نشست کا انعقاد
کیا گیا تھا۔ڈاکٹر کلیم ضیاء نے روپیش سری
واستو کی شخصیت پر قطعات پیش کيۓ۔عرفان جعفری
نے انھیں منظوم خراج پیش کیا ۔جسے
وہاں تمام لوگوں نے پسند کیا ۔گل بوٹے کے
مدیر فاروق سیّد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوۓ بتایا
کہ کس طرح روپیش ان کی علالت کے
موقع پران سے ملنے گۓ ۔اور دواؤں کے ساتھ ساتھ
اپنے خلوص سے انہیں مقروض کردیا ۔اس واقعے کو یاد کرتے ہوۓ فاروق سیّد نے کہا کہ یہ
قرض اتارنے کے لۓ
انہیں کسی بھی مریض کے ساتھ وہی حسن سلوک کرنا ہو گا ۔روزنامہ ہندوستان
کے مدیر سرفراز نے اپنے خیالات کا اظہار
کرتے ہوۓ کہا کہ ہم اپنی
صحت سے متعلق سوچتے ہیں۔ مگر وہی ہوتا ہے ۔جو خدا کو منظور ہوتا ہے ۔ زبیر
اعظم اعظمی نے کہا کہ
اردو کا کوئی بھی پروگرام ہو سکتا تھا ۔یہی روپیش کی خوبی بھی عبدالا حد ساز نے کہا کہ مجھے تو روپیش کی
موت کی خبر سن کرمجھے یقین ہی نہیں آیا ۔اس موقع پر شہر کی
معزز شخصیات موجود تھیں ۔ حامد اقبال صدیقی، ڈاکٹر قاسم امام ، اقبال نیازی،شمشیر
پٹھان ، انجمن کے نائب صدر حسین پٹیل ، ریحانہ اندرے ، شیخ عبداللہ ، ڈاکٹر مصطفی پنجابی ، سلیم الوارے
،افسر دکنی،فاروق سیّد ، مسسز نجمہ قاضی ، نادرہ موٹلیکر، نجمہ امتیاز، غزالہ آزاد ،آیڈوکیٹ زبیر اعظم اعظمی، نجر
بجنوری، آصف پلاسٹک والا شاداب صدیقی، منوج وراڈے ، شاداب رشید ،اجۓ سکسینہ ،اور
مالیگاؤں اور پونہ سے بھی دیگر اشخاص نے شرکت کیں ،آخری میں ڈاکٹرروپیش سری واستو
کی زندگی پر ایک ڈاکیومینٹری دکھائی گئي۔ اوران کے نام پر ہر سال ایوارڈ دینے اور
اردو اسکول کا نام روپیش سری واستو کے نام سے منسوب کرنے کی تجویز رکھی گئی ۔جس کی تائيد سب نے کیں۔
No comments:
Post a Comment