ہم اور آپ مسلمان ہونے کی وجہ سے ہمیں اپنی زندگی ہمارے نبی کے بتائے ہوئے راستوں پر ہی گزارنی چاہئے ۔اسی
میں آخرت کی کامیابی ہی۔چند دنوں پہلے ایک خبر شائع ہوئی کہ ۵۲ مسلمان
اجمیر معین الدین چشتی کی درگاہ پر جارہے
تھے ،ایک حادثہ میں ان کی گاڑی میں آگ لگ گئی،اور وہ لوگ جل کر مر گئی۔واضح رہے کہ
ہمیں مسجد حرام (کعبتہ اللہ )،مسجد اقصیٰ اور مسجد نبی ؐ جانے کے لئے خصوصی سفر کرنے
کا حکم ہے ۔قرآن و حدیث کی روشنی میں اجمیر،بغداد یا کسی اور مقام پر جانے کا قطعی
حکم نہیں ہی۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ان مرنے والے مسلمانوں کا اجمیر سفر کرنا یہ
عمل کیا عین قرآن و حدیث کی روشنی میں تھا؟ ہمیں اس تعلق سے غور و فکر کرنے کی ضرورت
ہی۔دوسری بات یہ ہے کہ اجمیر میں معین الدین چشتی
کے عرس کے موقع پر جنتی دروازہ کھولنے کی تصویر شائع ہوئی ہے ۔ہماری ناقص
معلومات اور دینی کتابوں کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہے کہ دین اسلام میں کسی بھی درگاہ
،خانقاہ پر اس طرح کے جنتی دروازہ کا ذکر نہیں ہی۔البتہ قرآن کی تلاوت نیز حدیثوں کی
کتابوں سے جنت کی معلومات ملتی ہے اور اسکے حاصل کرنے کا واحد راستہ رضائے الٰہی ہے
اور رضائے الٰہی حاصل کرنے کا واحد راستہ بقول قرآن ’’اطیعو اللہ و اطیعو الرسول‘‘
یعنی اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت۔اللہ اس تعلق سے سمجھ عطا کرے اور مختلف مذہبی ادارے
قرآن اور حدیث کی روشنی میں زندگی بسر کرانے کے لئے کم پڑھے لکھے اور انپڑھ مسلمانوں
کی رہنمائی کریں ۔اللہ ہم سبھوں کو عامل قرآن بنائی۔آمین
ہاشم احمد چوگلی
روہا ۔ضلع رائے گڑھ
مہاراشٹر
موبائل ۔22142352
No comments:
Post a Comment