بد
عنوان لیڈروں کو حکومت سے بے دخل کئے بنا آزادی کا تصور ممکن نہیں
عوامی وکاس پارٹی کے دفتر میں مہاتما گاندھی کے خدمات اور جدو جہد
کو یاد کیا گیا
۲،
اکتوبر ، ممبئی عوامی وکاس پارٹی کے دفتر سے منسلک منی ہال میں مہاتما گاندھی کی یومِ
پیدائش کے موقع پر ہوئی تقریب میں پارٹی کے جنرل سیکریٹری سلیم الوارے نے مہاتما گاندھی
کی ابتدائی تعلیم، ان کے لندن اور سائوتھ افریقہ کے سفر کی تفصیلات حاضرین کو آگاہ
کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح انہیں مئی 1893 میں
ناتال ریلوے اسٹیشن پر فرسٹ کلاس میں سفر کرنے پر ذلیل کیا گیا تھا۔ یہی وہ لمحہ تھا
جب گاندھی جی کو نسلی امتیاز کا کڑوا تجربہ ہوااور اسی سے دکھی ہو کرانہوں نے سائوتھ
افریقہ میں مقیم ہندستانیوں کے حقوق کے لئے جدوجہد شروع کی ۔ سلیم الوارے نے مزید بتایا
کہ گاندھی جی نے ہندستان واپسی پرملک کی آزادی کے لئے دیگر لیڈران کے ساتھ عدم تشدد
پر مبنی تحریک کی بنیاد ڈالی جو آزادی کا سبب بنی۔اس تقریب میں خواتین کی نمائندگی
کرتے ہوئے لنترانی کی منور سلطانہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے حاضرین سے دو چبھتے ہوئے
سوالات کئے ، کیا خواتین و حضرات کے لئے آزادی کے دو معنی ہیں اور کیا غریب اور امیر
کے لئے آزادی کے دو الگ معنی ہیںاور کیا صحیح معنوں میں ہمیں آزادی حاصل ہے ۔ منور
سلطانہ نے اس ملک کے غریبوں خصوصاً اقلیتوں کو صلاح دی کہ وہ اپنے جائز حقوق منوانے
کے لئے اہنسا کا سہارا لیں ، گاندھی وادی بنیں اور سیاسی طاقتوں کا آلئہ کار نہ بنیں۔
عوامی وکاس پارٹی کے قومی صدر شمشیر پٹھان نے کہا کہ ایک پر ایک
ہو رہے گھوٹالے ہماری معاشیت کو برباد کر رہے ہیںاور ان گھپلوں میں وہ سیاست داں ملوث
ہیں جو ہم پر حکمرانی کر رہے ہیں،ایسے بدعنوان لیڈروں کو حکومت سے بے دخل کئے بنا حقیقی
آزادی کا تصور ممکن نہیں ۔شمشیر پٹھان نے مزید کہا کہ اس ملک میں امیر ، امیر سے امیر
ترین اور غریب بیچارے غریب ترین ہوتے جا رہا ہی، جس ملک کے لاکھوں بچے دو وقت کی روٹی
کے محتاج ہوں وہ ملک آزادی کے نغمے کس طرح گا سکتا ہی۔اس ملک میں ایک مخصوص طبقے کو
تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور انہیں کو جیلوں میں ٹھونسا بھی جا رہا ہی۔ اس وقت
اس ملک کو ایک نہیں ہزاروں گاندھی کی ضرورت ہے جو دو قوموں کے درمیان بڑھتی نفرتوں کو ختم کرنے کے لئے آگے
آئیں، اور امن کے گیت گائیں جائیں۔ اس تقریب میں کشن جگمل سنگھ، گنپتی سوامی اناُ،
کشور گپتا، اعجاز مقادم و دیگر پارٹی کارکنان
نے حصہ لیا۔ اس تقریب میں موجود تمام مہمان و میزبان خواتین و حضرات گاندھی ٹوپی پہنے
ہوے تھی۔ قومی ترانہ کے ساتھ اس تقریب کا اختتام ہوا
No comments:
Post a Comment