سر
سید نے تعلیم کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ کردار کو اعلی بنانے کی وکالت کی تھی:محترمہ
رو حامہ احمد
اسماعیل
نیشنل گرلز انٹر کالج میں سر سید لیکچر و کوئز سریز کا انعقاد
(پریس ریلیز) میرٹھ5اکتو بر014ء
شعبۂ اردو، چو دھری چرن سنگھ یو نیورسٹی اور سر سید ایجو کیشنل سو سائٹی،
میرٹھ کے باہمی اشتراک سے منعقد ہو رہے ہفت روزہ جشن سر سید تقریبات کے چوتھے دن اسماعیل
نیشنل گرلز انٹرکالج ،پرانی تحصیل ،میرٹھ میںسر سید لیکچر سیریز و کوئز کا انعقاد ہوا۔جس
کی صدارت کے فرائض محترمہ نایاب زہرا زیدی نے انجام دیی۔مہمان خصوصی کے طور پر ڈاکٹر
سراج الدین احمد ،مہان ذی وقار کے طور پر ڈاکٹر سلطان الحق( جوائنٹ ڈائریکٹر زراعت)
اورمقررین کے طور پر، محترمہ طاہرہ رضوی،ڈاکٹر شاداب علیم ،روحامہ احمد اور ذیشان احمد
خاں نے شرکت کی۔ نظا مت کے فرا ئض ڈاکٹر آصف علی نے انجام دیے نیز پروگرام کا مفصل خاکہ اور سرسید کے مشن کا مفصل
تعارف پیش کیا۔استقبالیہ اور مہمانوں کے تعارف سلطانہ جیلا نی اورشکریے کی رسم اسکول
کی پرنسپل محترمہ تبسم بیگم نے ادا کی۔
واضح ہوکہ ہر سال شعبۂ اردو، چو دھری
چرن سنگھ یو نیورسٹی سر سید ایجو کیشنل سوسائٹی،میرٹھ کے اشتراک سے محسن قوم، عظیم
تعلیمی رہنما سر سید احمد خاں کی یو م پیدا ئش کے موقع پر ہفت روزہ ’’ جشن سر سید تقریبات‘‘کا
اہتمام کرتا ہی۔جس کا مقصد اسکول، کالجزاور یونیورسٹیوں میں پڑھنے وا لے طلبا و طالبات
کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی سر سید احمد خاں کی زندگی،ان کی خدمات اور ان کے کاموں سے
روشناس کرا نا ہے ۔اس کے تحت سر سید لیکچر سیریز اور سر سید کوئز کا اہتمام کیا جاتاہی۔
جس میںشہر کے سر کردہ دانشور اور ما ہر تعلیم حضرات مختلف اسکولوں اور کالجز میں جا
کر سرسید احمد خاں کی حیات اور ان کے کار ناموں پر لیکچر دیتے ہیںساتھ ہی کوئز مقابلے
کا اہتمام کیا جاتا ہی۔اسی سلسلے کے تحت ہفت روزہ جشن سر سید تقریبات کے چوتھے دن اسماعیل
نیشنل گرلز انٹر کالج ،پرانی تحصیل ،میرٹھ میںسر سید لیکچر سیریز اور کوئز کا اہتمام
ہوا۔جس میں نے مختلف سوالات کے جوابات دے کر لبیبا، مہ جبیں،شعیبہ،رمشہ ،فرحین ، شگفتہ،
اروبہ، صبا،گل صبا، شبینہ، صفیہ اور کوثر نے انعا مات حاصل کیی۔
تقریب کا آ غاز درخشندہ نے تلا وت
کلام پاک سے کیا ۔حمد الصبااورہدیۂ نعت صفیہ نے پیش کیا۔مہمانوں نے مل کر شمع روشن
کی اور رفعت، شادماں،نکہت پروین ،ہاجرہ بیگم ،علی رضا زیدی اور محمد نسیم نے مہمانان
کا پھولوں سے استقبال کیا ۔اس مو قع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہو ئے ۔ اسماعیل
نیشنل گرلز انٹر کالج، کی سا بق پرنسپل، محترمہ طاہرہ رضوی نے کہا کہ سر سید نے قوم
کی ترقی کا جو خواب دیکھا تھا وہ قدر شرمندہ تعبیر ہو رہا ہی۔ کیونکہ آج وہ زبوں حالی
نہیں ہے تا ہم منزل ابھی دور ہی۔ ہم غور کریں کہ سر سید تھے تو ہم یہاں ہیں وہ نہ ہوتے
تو کہاں ہوتی۔گولڈن ہارٹ اکیڈمی ،کھتولی کی پرنسپل محترمہ رو حامہ احمد نے کہا کہ سر
سید نے تعلیم کو عام کرنے کے ساتھ ساتھ کردار کو اعلی بنانے کی وکالت کی تھی۔ آج معاشرے
میں جو برائیاں نظر آرہی ہیں ان کے پیچھے اخلاقی گرا وٹ کار فرما ہی۔ محترم ذیشان خان
نے کہا کہ انسان کو علم کی بنیاد پر فضیلت عطا کی گئی ہی۔ علم بانٹنا عبادت کا درجہ
رکھتا ہی۔سر سید سے اسی نظریے کو عام کیا تھا اور آج بھی قوم کی رہنمائی کے لیے یہ
نظریہ ضروری ہی۔ ڈا کٹر شاداب علیم نے کہا اگر ہمیں اپنی عظمت پارینہ کو حاصل کرنا
ہے تو ہمیں سر سید کو اپنا آئیڈیل بنانا ہوگا۔
ڈا کٹر سراج الدین احمد نے کہا کہ سر سید کا مشن ان کے عہد سے زیادہ ضروری
آج ہی۔ کیونکہ انہوں نے جن جدید علوم کی وکالت کی تھی ان کا حصول آج مقابلہ جاتی امتحانات
اور ملٹی نیشنل کمپنیز میں انٹری کے لیے لازمی ہی۔انہوں نے مزید کہا کہ تعلیم کے فروغ
کے باوجود سر سید کا مشن پورے طور پر کامیاب نہیں ہوا ہے کیونکہ اعدادو شمار سے پتہ
چلتا ہے کہ ہمارے یہاں انٹر کے بعد ڈراپ آئوٹ فیصد5ہی۔سلطان الحق نے کہا کہ سر سید
احمد خاں تعلیم بالخصوص عورتوں کی تعلیم کی حامی تھی۔آج بچیوں کی تعلیمی میدان میں
بڑھتے اعداد کو دیکھ کر خوشی ہو تی مگر افسوس کا مقام یہ ہے کہ اعلی تعلیم میں ہماری
نمائندی بہت کم ہی۔
آخر میںصدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے
نایاب زہرا زیدی نے کہا کہ سر سید نے بتایا تھا کہ سچا مسلمان وہ ہے کہ جس کے ایک ہاتھ
میں قرآن دوسرے میں سائنس اور سر پر لا الہ الا اللہ کا تاج ہو۔ آج اس سوچ کو از سر
نو زندہ کرنے کی ضرورت ہی۔انہوںنے بچوں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کمزوروں کی
مدد کرنے لگیں تو سمجھ لیں کہ آپ سر سید کے مشن کو زندہ کررہے ہیں۔
اس مو قع پر پو نم، شا ہین بیگم، عشرت
جہاں، جا وید علی سمیت کالج اسٹاف ارو طالبات نے شرکت کی۔
No comments:
Post a Comment