Saturday, October 18, 2014
سرسیّد ڈے گزشتہ دنوں ایم اے یو ایسوسی ایشن آف مہاراشٹر کے زیر اہتما م ممبرا کوسہ میں'' یوم سرسیّد "کی تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ جس کی صدارت بھیونڈی کی معروف علمی شخصیت ایڈوکیٹ یاسین مومن نے کی ۔اور نظامت کے فرائض ایڈوکیٹ عبدالسلام نے انجام دیۓ ۔تقریب کا آغاز قاری عبدالمالک کی تلاوت سے ہوا ۔سرسید ڈے کی تقریب کے روح رواں تنورعالم نے کہا کہ سر سیّد احمد خان نے تعلیم کا ایک پودا لگایا تھا ۔جو آج تناور درخت ہو گیا ہے ۔جس سے قوم کے ہونہار طلباء مستفیض ہورہے ہیں ۔ہم نے اپنے رفقاء کے ساتھ تعلیم کے میدان میں پیش رفت جاری رکھے ہوۓ ہیں ایڈوکیٹ یا سین مومن نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ مہاراشٹر میں انجمن اسلام جیسے تعلیمی ادارے سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تعلق ہوگیا تو قوم و ملّت کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس طرح جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے اپنے اظہار خیال میں کہا کہ سر سید احمدخان نے علی گڑھ یونیورسٹی قائم کرکے جدید تعلیم کے ساتھ اخلاقی تربیت کو بھی اپنا مقصد بنایا انہوں نے پچھڑے پن کا م مقابلہ کرنے لیے قوم و ملت کو حصول تعلیم کو اپنا مقصد بنانے کے لیے ہرطرح کی قر بانیاں دیں شہر ممبئی کے مشہور سماجی سوشل ورکر فریداحمد خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ آج کے حالات بدل رہے ہیں ۔ آج پھر ایک سرسید کی ضرورت ہے ۔انھوں نے ایک معنی خیز شعر کے ساتھ اپنی تقریر کا اختتام کیا جیسے سیاہ رات نام نہیں لیتی ڈھلنے کا یہی وقت ہے سورج کے نکلنے کا جمال اعظمی علیگ نے کہا اعلی تعلیم کے لیے ہم آگے آئيں ۔ پسماندہ لوگوں کی مدد کریں ، مرکزی حج کمیٹی کے رکن الیاس خان نے انتظامیہ کو ممبرا کوسہ میں یوم سرسید کی تقریب منعقد کرنے پر مبارک باد دی ۔ ارشاد احمد نے کہا کہ غدر کے بعد سرسید احمد خان نے مسلمانوں کو مایوسی سے نکالا ۔ اس تقریب میں التمش فیضی ، ڈاکٹر چندرشیکھر ،عبدالحکدیم ندوی ، وغیرہ بھی اظہار خیال کیا ۔مقامی نوجوانوں نے آخر میں ترانہ علی گڑھ ترنم سے پڑھ کر سنایا اس طرح سے اس تقریب کا اختتام ہوا ،
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment