پاکیزہ معاشرے کی تعمیر میں خواتین کا رول 1ل و عمل کی پختگی سے ،قرآن کی تعلیمات سے ممکن ہوا ۔آپ ﷺ نے جب کبھی معاشرے کی اصلاح کا ذکر کیا تو فرمایا کہ نصف سماج (معاشرے)کی اصلاح کی کنجی خوارتین کے ہاتھ ہے ۔چونکہ معاشرے کی اصلاح ہم خواتین کے ہاتھ تھمائی گئی ہء تو ہم خاموش تماشائی بن کر اپنے حال و مستقبل کو برباد نہ ہونے دیں ۔یہی اسلام اور آج کے حالات ہم خواتین سے مطالبہ کررہے ہیں ۔اپنی روشن تاریخ کے اوراق پر اگر ہم نظر ڈالیں تو صنف نازک نے اسلامی معاشرتی زندگی میں بہت ہی نمایاں رول نبھایا ہے۔حضرت خدیجہؓ نے تجارت میں،حضرت عائشہؓنے علم کے میدان میں ،حضرت ام عمارہؓ نے جنگ کے میدان میں وغیرہ وغیرہ۔معاشرے کی موجودہ صورتحال پوری انسانیت کے لئے شرمناک ہے۔بے رحمی سے عورتوں اور بچیوں کا قتل ،فیشن پرستی و عریانیت ،بے ایمانی و خود غرضی ،انٹر نیٹ و ٹیلی ویژن کا غلط استعمال ،نسوانیت کا چاک ہونا ۔۔۔۔!ان تمام چیزوں کو معاشرے کے مرد وخواتین یا تو خود اختیار کررہے ہیں یا صرف خاموش تماشہ دیکھ رہے ہیں۔
پاکیزہ
معاشرے کی تعمیر کے لئے ہم خواتین و طالبات کو پہلا قدم اپنے اخلاق و کردار کی پختگی
کے ساتھ اٹھانا ہوگا ۔ہمارا تعلیمی معیار بھی بہترین ہو ، اپنے افراد خاندان،پڑوسی،ساتھی،اساتذہوغیرہ
کے لئے خیر مٰں ہم مدد گار ہوں۔ازدواجی زندگی میں ہمارے شوہر و سسرال رشتہ داروں سے
تعلقات محبت سے لبریز ہوں۔ سب سے اہم کہ ہم اپنی اولاد کی تربیت اسلامی شعائر کی بنیادپر
کریں۔اور اپنی اولاد کو اللہ کی راہ میں لگادیں ۔پھر معاشرے کا پاک ہونا اور ساتھ ہی
اسلام کو پوری انسانیت تک پہنچانا ہمارے لئے آسان ہوگا۔اس کردار کو نبھانے کے لئے تقویٰ
اور رضائے الہٰی بنیادی طور پر لازمی ہیں۔قرآن و حدیث و دیگر اسلامی لٹریچر کا علمی
و فکری مطالعہ بھی لازمی جز ہے ۔ہمارا علم ہی ہمارا ہتھیار ہے ۔اس کے بغیر عمل کے میدان
میں ہماری کاکردگی کمزور ہو سکتی ہے۔گزرتے حالات اور پوری انسانیت ہم خواتین سے مطالبہ
کررہی ہے کہ ہم اپنی ذات سے لے کر معاشرے کے ہر طبقہ کی اصلاح کے لئے کمر بستہ ہوجائیں
اور ایک ایسے پاکیزہ و صالح معاشرے کی تعمیر کریں جو تمام برائیوں سے پاک ہوجائے اور
ان اچھائیوں کا پیکر ہوجائے جس کی مثال ہماری روشن تاریخ سے ملتی ہے۔
نورالنساء
قاضی ۔پونہ
No comments:
Post a Comment