🌼 آج کے دن 🌼
سبط علی صبا کی وفات
May 14, 1980
اردو کے خوش گو شاعر سبط علی صباؔ 11 نومبر 1935ء کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے۔ 1953ء سے 1960ء تک وہ پاکستان کی بری فوج کے ساتھ وابستہ رہے اور پھر پاکستان آرڈیننس فیکٹری، واہ سے منسلک ہوئے۔
سبط علی صباؔ نے صرف 44 برس عمر پائی۔ ان کا مجموعہ کلام جس کا نام انہوں نے خود ابرسنگ تجویز کیا تھا ان کی وفات کے بعد ان کے احباب نے طشت مراد کے نام سے شائع کیا۔ سبط علی صبا کی کلیات ابر سنگ کے نام سے اشاعت پزیر ہوچکی ہے
سبط علی صبا کا ایک شعر اردو ادب میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتا ہے۔
دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنالیے
14 مئی 1980ء کو سبط علی صباؔ واہ کینٹ میں وفات پاگئے اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔
منتخب کلام :
ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے
دوشیزگانِ صبح نے چہرے چھپا لیے
ہم نے تو اپنے جسم پہ زخموں کے آئنے
ہر حادثے کی یاد سمجھ کر سجا لیے
میزانِ عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف
اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لیے
دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی
لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے
لوگوں کی چادروں پہ بناتی رہی وہ پھول
پیوند اس نے اپنی قبا میں سجا لیے
ہر حُرملہ کے دوش پہ ترکش کو دیکھ کر
ماؤں نے اپنی گود میں بچّے چھپا لیے
سیّد سبطِ علی صبا
( پیشکش : شفیق جے ایچ )
No comments:
Post a Comment