You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Friday, May 01, 2009

چلو کہ نظر کرے


چلو کہ نظر کرے زندگی کا نذرانہ
بلا رہا ہے ۔سوۓ دار کوئی دیوانہ
یہاں سوغات میں ملتے ہیں ۔بربادی کے افسانے
کوچہ قاتلوں کا ہے اماں کوئی نہیں دیگا
غموں کی دھوپ میں سب جل رہے ہیں ں
کسی کے سر پر بھی سایہ نہیں ہیں
صدمے تیری فرقت کے اٹھاۓ نہیں جاتے کاا
زحم اور دل زار پہ کھاۓ نہیں جاتے
تشنگی لے آئی صحراؤں سے دریا کی طرف
موج کی صورت لب ساحل سے ٹکراتا ہوں میں
سوچوں تو کئی تیر ہیں پیوست بدن میں
دیکھوں تو کہیں زخم دکھا ئی نہیں دیتا
سنانیں تان لو سر پر یہی دیں گی تمہیں سایہ
یہاں تپتے سروں کو کو ئی سا ئباں نہیں دےگا
سر پر سورج کی تمازت اور یہ صحرا کا سفر
اے میری بستی کے برگد تیری یاد آئی بہت
گھٹاؤں سے یہ کس نے کہہ دیا ہے
کوئی اس شہر میں پیاسا نہیں ہے
( ڈاکٹر محبوب راہی)
Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP