Sunday, April 26, 2009
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
اۓ ماں ؛ او باپو ' دیدی اور ددّا
آپ کا منّا ' ببلی یا گڈی ہوں
پشّو نہیں جنما ' تھا ۔پریوار میں
آپ کے ہی دل کا چبھتا سا ٹکڑا ہوں
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
کوکھ کی دھرتی پر آپ نے ہی روپا تھا مجھے
شکر اور رج سے اپجے سے اس پودے کو
نو ماہ جیون ستّو، چوسا ہے آپ سے ہی میّا
پھلتا بھی 'کٹتے ہی گربھنال جڑ سے اکھڑا ہوں
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
لجّجا کا وشیۓ کیوں ہوں امّاں میری
اندھا بہرہ یا منوروگی تو نہیں تھا میں
سارے سویکار ہیں پریوار و سماج میں سہیج ہی
میں ہی بس آپ کی ممتا مۓگود سے بچھڑا ہوں
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
سب کیلۓ مانو ادھیکار ہے دنیا میں
جاتی دھرم بھاشا چھیتر کے پنکھ لۓ
اڑتے ہیں سب قانونی حق کے آسمان پر
پھر میں ہی کیوں پنکھ ہین بیڑیوں میں جکڑا ہوں
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
پیار ہے دلار ہے سکھی سب سنسار ہے
چاچا ؛ ماما ؛ موسا ؛جیسے ڈھیروں رشتے ہیں
ممتا اسنہہ انوراگ اور آسکتی پر
میں جیسے ایک تھوپا ہوا جھگڑا ہوں
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
دودھ سے نہاۓ سب اجلے چریتروان
صاف سوّچھ ۔نیش کلنگ سے
ہر سانس پاپ کرکر بھی سدھرے ہیں
ترسکرت ' بہیشکرت ،بس میں ہی ایک بگڑا ہوں
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
اسٹیفن'ہاکنگ ۔پر گرّو ہے سب کو
چل بول نہیں سکتا ویگیانیک ہے اور میں ؟
سبھیہ سماج کے راج سی وستروں پر
انسان نما دکھنے والا بس ایک چھتڑا ہوں
کیونکہ میں ایک ہجڑا ہوں
لوک ملے سماج بنا پیڑیاں بڑھ چلیں
میں گھاٹ کا پتھر ٹہرا 'پرواہین
بستیاں بس گئیں ۔جن سنکھیا وسفوٹ ہوا
آپ سب آباد ہیں ۔بس میں ہی اجڑا ہوں
کیونکہ میں ہجڑا ہوں
اردھ ناریشور بھی بھگوان کا روپ ہیں
ہاتھی بندر اور بیل دیو تلیہ پوجنیہ ہیں
کیٹ پتینگے پیڑ پودے پتھر اور ندی نالے
لیکن میں تو انسان ہوکر بھی ان سب سے پچھڑا ہوں
Labels:
India,
munawwar sultana,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment