مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پیدا کرنے کیلئے اے
ایم پی قابل مبارکباد ہے ،ہمیں یہ احساس دلانا ہوگا کہ کسی بھی پارٹی کا نمائندہ ہماری
وجہ سے ہی منتخب ہواہے ،ایسوسی ایشن فور مسلم پروفیشنلس کے دوروزہ کل ہند اجلاس سے
ڈاکٹر ایم ایم انصاری ،ڈاکٹر پی اے انعامدار،مولانا ولی رحمانی اوردیگر معززین کا خطاب
7لوناولہ: جو کام اے ایم پی پورے ملک میں
کر رہی ہے اس طرح اگر دوسرے فلاحی ادارے بھی مسلمانوں کے تئیں اتنی ہی حساسیت کے ساتھ
بیداری مہم چھیڑیں تو انشا اللہ انے والے دنوں میں کامیابی ہمارے قدم چومے گی اور ہم
پرامید ہیں کہ جس طرح اے ایم پی نے یہ پروگرام منعقد کر کے لوگوں میں بیداری مہم لانے
کی کوشش کی ہے اس سے ہمارے سماج میں بہت فرق پڑے گا بچوں کا تعلیم کی طرف رجحان بڑھے
گا۔ مذکورہ خیالات کا اظہار ڈاکٹر ایم ایم انصاری (سابق ائی اے ایس افسر) اور جموں
کشمیر رابطہ کار کمیٹی کے رکن نے اے ایم پی کے ذریعے منعقدہ دوروزہ اجلاس کے پہلے دن
کیا۔ انہوںاے ایم پی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے دو اہم مسئلوں پر اپنی توجہ مبذول کراتے
ہوئے ایک غربت اور دوسرے جہالت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اگر ہم غربت پر قابو پا
گئے تو انشاء اللہ ہماری قوم کے بچے کافی اگے ائیں گی۔ انہوں نے تعلیم پر توجہ دینے
کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اے ایم پی بہت بڑا کام کر رہی ہے لیکن وہ اس بات
کی طرف بھی غور کرے کہ کہیں غربت کی وجہ سے بچے اسکول تو نہیں جا پا رہے ہیں۔ ان کی
فیس یا دیگر اسکولی اشیاء کی کمی کے سبب کوئی بچہ اسکول نہ چھوڑ دے اس پر اے ایم پی
کو خاص توجہ مرکوز کرنی چاہئی۔۔اس موقع پر ایسوسی ایشن فور مسلم پروفیشنلس کے صدر عامر
ادریسی نے جلسہ کو تاریخ ساز بتاتے ہوئے جلسے کی غرض و غایت پیش کی۔ انہوں نے مزید
کہا کہ جس طرح پورے ملک میں اے ایم پی کے ممبران اپنی کاوشوں سے مسلم عوام کیلئے فلاحی
کام کر رہے ہیں اور تعلیم کی جانب لوگوںکے رجحانات کو لے جا رہے ہیں وہ حقیقت میں بہت
ہی مثبت قدم ہے اور ہم ابھی رکے نہیں ہیں کیونکہ چند سال قبل ہی جب ہم اور ہمارے کچھ
ساتھیوں نے ایسوسی ایشن فور مسلم پروفیشنل کی بنیادڈالی تھی اس وقت سے آج تک تنظیم
نے پورے ملک میں کئی کارہائے نمایاں انجام دیئے جسے ہم گنا سکتے ہیں ۔ عامر ادریسی
نے مزید کہا کہ میں یہاں پر آئے ہوئے ملک بھر سے لوگوں کا استقبال کرتا ہوں اور مبارکباد
پیش کرتا ہوں کہ جس لگن سے اے ایم پی کے ممبران کام کر رہے ہیں اس میں مزید تقویت ملے
اور ہم اور بڑے پیمانے پر کام کر سکیں۔اجلاس میں ڈاکٹر ایم ایم انصاری کے علاوہ حیدرآباد
سے سینٹرل وقف کمیٹی کے رکن خلیق الرحمان و اردو پترکار سنگھ کے صدر احمد اظہار و اردو
نیوز ڈاٹ کام کے ڈپٹی ایڈیٹر عزیز ملک بھی تشریف لائے تھے ۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے
ہوئے خلیق الرحمان نے اے ایم پی کی کاوشوں کو سراہا نیز مسلمانوں کی زبوں حالی پر کام
کرنے کا حوصلہ رکھنے والے اے ایم پی کے ممبران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حیدآاباد
میں بھی اے ایم پی تعلیمی میدان میں اچھا کام کر رہی ہے ۔خلیق الرحمان نے مسلمانوں
کی پستی اور سیاستدانوں کے نظریہ پر بھی روشنی ڈالی ۔ اجلاس میں ملک بھر کے کونے کونے
سے ممبران میں سے کچھ نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کس طرح مسلمانوں میں تعلیمی
بیداری اور غربت کا خاتمہ کیا جائے اس پر سیرحاصل گفتگو کی۔ اے ایم پی کور کمیٹی کے
رکن فرید خان نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے معزز مہمانان کا تعارف
پیش کیااور تنظیم کے
مقاصد اور مسلمانوں میں تعلیمی بیداری پر اپنی بات رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ جو بات ڈاکٹر ایم ایم انصاری نے رکھی ہے اس پر توجہ دی جائے تو مسلمانوں کی زبوں حالی دور ہو سکتی ہے ۔اجلاس میں بنگلور سے آئے ہوئے اے ایم پی کور کمیٹی کے رکن شہنشاہ انصاری نے اے ایم پی کا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بنگلور میں بھی جب اے ایم پی نے تعلیمی بیداری مہم شروع کی تھی اس وقت سے آج تک ہمیں عوام کا کافی ساتھ ملا ہے اور آگے ہم تعلیمی بیداری کے میدان میںبڑی خوشگوار تبدیلیاں لائیں گی۔اجلاس میں اے ایم پی کے کور کمیٹی ممبر نجیف سید نے اے ایم پی کی پچھلی پانچ سالہ کارکردگی بیان کی۔ اجلاس کے آخری سیشن میں خصوصی طور پرآئے مشہور تعلیم داں ڈاکٹر پی اے انعامدار نے کہا کہ تعلیم ہی قوم کی ترقی کا واحد راستہ ہے تعلیم کے ذریعے ہی اقتصادی حالت اور پسماندگی کو دور کیا جا سکتا ہے نیز تعلیم کے ذریعے ہی ترقی کی نئی نئی منزلیں چھوئی جا سکتی ہیں ۔ پی اے انعامدار نے اے ایم پی کی کارکردگی کو بھی سراہا۔دوروزہ اجلاس کے دوسرے دن مشہور تعلیم داں اور اسکالر مولانا ولی رحمانی نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم جس پولیٹیکل امپاورمنٹ کی بات کرتے ہیں اس پر ایماندارانہ کوشش ہی نہیں کی گئی ورنہ حالات کچھ دیگر ہوتے اور ابھی یہاںجو اترپردیش و بہار اور مغربی بنگال میں مسلم ایم ایل اے کی تعداد میں اضافہ کی بات کی گئی تو یہ خوشگوار تبدیلی ہے اس کا ہم استقبال کرتے ہیں لیکن ایک بات ایمانداری کی یہ ہے کہ ٹھیک ہے کہ مسلمان جیتے ہیں لیکن اگر مسلمان جیت کر آیا ہے تو وہ پہلے سماجوادی پارٹی کا ہے تو وہ پہلے آر جے ڈی کا ہے یا پھر کانگریس کا۔ میرے کہنے کا مطلب ہے کہ وہ اگر مسلمانوں کے مسئلے کو لیکر آگے آئے تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن اس میں دشواری اس بات کی ہے کہ وہ پہلے اپنی پارٹی کی واہ واہی کرتا ہے اور پھر اگر کہیں مشکل سے اسے موقع ملا تو وہ مسلمانوں کی بات کرتا ہے ۔وہ پارٹی لائن سے بندھا ہوتا ہے اس کے اندر اتنی جراء ت نہیں ہوتی کہ وہ پہلے اپنی قوم کا سوچے اور اپنی پارٹی میں مسلمانوں کے مسئلے پر اٹھ کھڑا ہو لیکن یہ بہت ہی مشکل ہے کیونکہ اگر اس نے پارٹی لائن سے ہٹ کر مسلمانوں کاراگ الاپنا شروع کر دیا تو اسے باہر کا راستہ دکھا دیا جائے گا ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہم لوگوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ جس پولیٹیکل امپاورمنٹ کی ہم بات کرتے ہیں وہ جب تک صرف قوم کے مفاد میں رہ کر نہیں سوچیں گے تب تک وہ ممکن نہیں ہی۔ ۔ دوسرے دن صبح جب اے ایم پی کا جلسہ شروع ہوا تو ایسوسی ایشن فور مسلم پروفیشنل کے صدر عامر ادریسی نے نوجوانوں کو کس طرح تعلیم کی جانب متوجہ کرنا اور مسلمانوں کے اقتصادی مسائل پر اور ٹیکنیکلی کس طرح ہم میدان میں آگے آئیں ان باتوں پر بہت ہی مفصل روشنی ڈالی۔ عامر ادریسی نے ٹیکنیکل تعلیم اور دیگر مقابلہ ذاتی امتحان میں زیادہ سے زیادہ مسلم بچوں کو لانے کیلئے کام کرنے پر زور دیتے ہوئے کئی اہم باتیں بتائیں۔ اے ایم پی کے جلسہ میں ممبئی سے سعید خان اور فرید خان کے علاوہ پورے ملک سے اے ایم پی کے رضاکاران یہاں آئے تھے جن میں سے کچھ نے اپنے خیالات رکھی۔
No comments:
Post a Comment