اسلام جمخانہ کے جابر ہال میں مختلف تنظیموں
کے اشتراک سے منعقد مذاکرہ میں مقررین کا اظہار خیال،سچ کا سفر نامی مہم کا شبنم
ہاشمی اور تشار گاندھی کے ہاتھوں افتتاح
مرین لائنس:عام انتخابات میں برسراقتدار آنے
کے لیے فرقہ پرست طاقتیں بے چین ہیں اور اس کے لیے تمام حربے استعمال کررہی ہیں۔
جہاں ان کی جانب سے تذبذب کی کیفیت پیدا کی جارہی ہے اور حقائق کو چھپانے کے لیے
جھوٹ کا بازار گرم کیا جارہاہے وہیں ان فرقہ پرستوں کے ناپاک منصوبوں کو خاک میں
ملانے اور انھیں اقتدار سے دور رکھنے کے لیے ملّی، سماجی اور مذہبی تنظیموں کے
علاوہ سیکولرازم میں یقین رکھنے والے افراد اپنی سی کوشش کررہے ہیں۔ اسی تعلق سے
جمعرات کو اسلام جمخانہ کے جابر ہال میں ’سچ کا سفر‘ عنوان سے ایک مذاکرہ کا
اہتمام کیا گیا جس میں حاضرین نے اس سے اتفاق کیا کہ جمہوریت اور دستورِ ہند کا
تحفظ وقت کا تقاضا ہی، ہماری معمولی سی غفلت اس کی تباہی کا سبب بن سکتی ہی۔
معروف سماجی خدمتگار اور ’انہد‘ نامی تنظیم کے
روح رواں شبنم ہاشمی نے اردو کیجر یوال اور انّا ہزار کے تعلق سے کہا کہ ’’یہ سب
آر ایس ایس کے لوگ ہیں اور سب سے زیادہ کنفیوزن اروند کیجریوال نے پیدا کیاہی۔ اس
کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتاہے کہ عام آدمی پارٹی نے جن ۰۲سیٹوں پر اپنے اُمیدوار کھڑا کرنے
کا اعلان کیا ہے ان میں سے ۹۱سیٹوں
پر سیکولرپارٹیوں کے اُمیدواروں کا نقصان ہوگا۔‘ ‘انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ
’’اس وقت ملک انتہائی نازک دور سے گزررہاہے اور اگر سب نے فکر نہ کی تو جمہوریت کو
بچاپانا مشکل ہوگا اور اگر فاشٹ طاقتیں اقتدار میں آئیں تو دستورِ ہند کی جگہ کوڑے
دان ہوگی جبکہ یہ طاقتیں سب سے پہلے اقلیتوں اور آدیواسیوں پر حملہ آور ہوں گی۔‘‘
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اس وقت وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے دفاتر، آئی بی، میڈیا
اور این اائی اے میں آرایس ایس کے لوگ گھس چکے ہیں۔ مودی امریکہ اور ملٹی نیشنل
کمپنیوں کا چہیتا ہے کیونکہ وہ ان کے منصوبوں کو عملی جامہ پہناتاہی۔ اگر وہ سر کے
بل بھی معافی مانگے تو میں معاف نہیں کروں گی۔ اس وقت ضرورت سیکولر اُمیدواروں کو
کامیاب بنانے کی ہی۔‘‘
مہاتما گاندھی کے پوتے تشارگاندھی نے کہا
کہ’’جمہوریت خطرے میں ہے جس کے لیے ہم کو تیاری کرکے فاسٹ طاقتوں کے خلاف عملی طور
پر میدان میں آنا ہوگا۔ اس بار ملت کو بھی بانٹنے کی کوشش کی جارہی ہے اور کسی حد
تک فرقہ پرست اپنی اس سازش میں کامیاب بھی نظر آرہے ہیں، ہمیں ان کے نا پاک عزائم
کو خاک میں ملانے کے لیے حکمت عملی طے کرنی ہوگی۔‘‘
مولانا ظہیر عباس رضوی نے کہا کہ ’’فسطائی
طاقتوں کا ایجنڈا کسی مخصوص ذات برادری کے لیے نہیں بلکہ ملک کی سالمیت کے لیے
مسئلہ ہے اور اس فکر و نظر یہ کو بڑھاوادیاجارہاہے کہ اس ملک میں وہی لوگ رہیں گے
جن کی پرورش آر ایس ایس کررہی ہی، جو انتہائی خطرناک ہی۔ مجھے یہ کہنے میں پس وپیش
نہیں ہے کہ ۲۰۰۲ء
میں اگر فرقہ پرستوں کے خلاف کسی نے لڑائی لڑی تو وہ ہندو بھائی تھے کیونکہ یہ
مسلمانوں کے بس کی بات نہیں تھی۔‘‘
برہانی کالج کی پرنسپل فروغ وارث نے کہا کہ
’’بیداری اور ذہن سازی کے لیے جو پروگرام ترتیب دئیے جارہے ہیں، انھیں فوری طور پر
عمل میں لانے کی ضرورت ہی۔‘‘ عظمیٰ ناہید نے کہا کہ ’’فرقہ پرست طاقتوں کو شکست دینے
کے لیے بیداری مہم کی ضرورت ہی۔‘‘
مہاڈا کے چیئر مین یوسف ابراہانی نے کہا کہ
’’مودی اینڈ کمپنی کے جھوٹ کو روکا جائی۔وہ میڈیا جو ۷ماہ قبل تک مودی کے خلاف تھا، وہ
اسے ہیروبناکر پیش کررہاہی۔ اس کے علاوہ انّا کے دھرنے کو کامیاب بنانے میں آرایس
ایس نے اپنا تعاون قبول کیا ہے جس سے انّا اور کیجریوال وغیرہ کو سمجھنا مشکل نہیں
ہی۔‘‘
سرفراز آرزو نے کہا کہ ’’مسلم مسائل سے چشم
پوشی اور سیکولر ازم سے کھلواڑ کی بناء پر ہی فرقہ پرستوں کو اتنی مضبوطی ملی ہے
کہ وہ آج ایک چیلنج بن گئے ہیں ورنہ کانگریس کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتی۔‘‘
جمعتہ العلماء مہاراشٹر کے صدر مستقیم احمد
عاظمی نے کہا کہ ’’فرقہ پرستوں کو بہر قیمت روکیں اور اپنے درمیان کالی بھیڑوں کو
پہچانیں اور مسلمانوں کے ایسے طبقے کو روکیں جو راج ناتھ سنگھ کے معافی مانگنے پر
ان کے ساتھ جانے کی بات کررہاہی۔‘‘
سعید خان نے کہا کہ ’’اس وقت ملک آرپار کی
لڑائی کی راہ پر کھڑا ہے اور سیکولرازم کے علمبرداروں کے سامنے یہ چیلنج یہ ہے کہ یہ
ملک سیکولرازم کو قائم رکھ پائے گا یا فسطائی طاقتیں اسے برباد کردیں گی۔‘‘
عامر ادریسی نے کہا کہ ’’سچ کا سفر‘کے عنوان
پر ۴مراحل
میں کام کیا جائے گا اور اس کے ذریعہ عوام میں بیداری لانا اور ان کی ذہن سازی
کرنا ہے کہ وہ ووٹ دیں اور اپنا ووٹ ضائع ہونے سے بھی بچائیں۔ ان مراحل میں مس
کال، ویب سائٹ کا افتتاح اور لوگوں سے ملاقاتیں جیسی سرگرمیاں شامل ہیں۔‘
No comments:
Post a Comment