آج کے دن
رئیس فروغؔ کی برسی
Aug 05, 1982
Aug 05, 1982
آج جدید اردو غزل و نظم کے معروف شاعر رئیس فروغؔ کی برسی ہے-
محمد یونس حسن نام اور فروغ تخلص تھا۔۱۵؍فروری۱۹۲۶ء کو مرادآباد میں پید اہوئے۔ دوران تعلیم محفلوں، انجمنوں اور مشاعروں میں شرکت کے باعث رئیس فروغ کو شاعری کا شوق پیدا ہوا۔ شروع میں انھوں نے قمر مراد آبادی کی شاگردی اختیار کی۔تقسیم ہند کے بعد ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔۱۵سال کراچی پورٹ ٹرسٹ میں ملازم رہے۔ اس کے بعد ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوگئے او راسکرپٹ رائٹرمقرر ہوئے۔آخری وقت تک اسی ادارے سے وابستہ رہے۔ رئیس فروغ نے غزلوں کے علاوہ بچوں کے لیے نظمیں اور نثری نظمیں بھی لکھی ہیں۔۱۵؍اگست۱۹۸۲ء کو کراچی میں رئیس فروغ انتقال کرگئے۔
منتخب کلام :
منزلوں سے شکستہ پا گزرے
جلوہ جلوہ ادا ادا گزرے
جلوہ جلوہ ادا ادا گزرے
آج موج سرور یوں گزری
جس طرح کوئی سانحہ گزرے
جس طرح کوئی سانحہ گزرے
داغ دل تو مہک ہی اٹھتا ہے
تم گزر جاؤ یا صبا گزرے
تم گزر جاؤ یا صبا گزرے
دل کی راہیں کسی پہ بند نہیں
اجنبی ہو کہ آشنا گزرے
اجنبی ہو کہ آشنا گزرے
ساغر و لب کے درمیاں بھی کئی
مرحلے صبر آزما گزرے
مرحلے صبر آزما گزرے
ہم سے کچھ فاصلے پہ کتنے ہی
دلبران گریز پا گزرے
دلبران گریز پا گزرے
جو خود میں سمٹ کے بیٹھ رہوں
راستوں پر نہ جانے کیا گزرے
راستوں پر نہ جانے کیا گزرے
( پیشکش : شفیق جے ایچ )
No comments:
Post a Comment