You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Thursday, August 25, 2016

آہ مخدوم محی الدین


مخدوم محی الدین کی وفات Aug 25, 1960

مخدوم 4 فروری 1908ء کو حیدر آباد دکن میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک کٹر مذہبی خانوادے سے تھا۔ ان کے دادا حیدر آباد دکن کی تاریخی مکّہ مسجد میں قاری تھے۔ والد غوث محی الدین بھی مذہبی ادارے سے وابستہ تھے اور ان کی رہائش بھی مسجد ہی میں تھی۔ پیدائشی طور پر ان کا گھرانہ بے حد غریب تھا، اپنے آس پاس غربت اور استحصال کا دور دورہ دیکھ‍ کر وہ بائیں بازو کے نظریات سے متاثر ہو گئے اور زندگی بھر جدوجہد میں رہے۔اردو کےانقلابی شاعر مخدوم محی الدین(ابو سعید محمد مخدوم محی الدین قادری ) تلنگانہ کے ضلع میدک میں پیدا ہوئے۔عمر کی بیسویں بہار میں مخدوم حیدرآباد آئے یہ وہ دور تھا جب فسطائیت کا دور دورہ تھا۔ اٹلی کی فسطائی حکو مت کے ابی سینا( موجودہ ایتھوپیا)پر حملہ سے وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے ،اور انہوں نے اپنی پہلی مخالف فسطائی نظم لکھی۔۱۹۳۰ میں مخدوم ’کامریڈس اسوسی ایشن‘ میں شامل ہوئے،جو ان کے مستقبل کی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوا۔۲۲ جون ۱۹۴۱کو سویت یونین پر ہٹلر کے حملے کے بعد مخدوم نے سٹی کالج حیدرآباد میں لیکچرر کے عہدے سے اسعفیٰ دے کر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(سی پی آئی) کے لیے اپنے آپ کو فارغ کرلیا۔انہوں نے روی نارائین ریڈی ( جنہیں۱۹۵۲ کے پارلیمانی انتخابات میں کثیر تعداد میں ووٹ ملے تھے ،جو کہ نہرو سے بھی زیادہ تھے) سی پی آئی کی حیدرآباد شاخ کا قیام عمل میں لایا۔مخدوم نے ٹریڈ یونین میں بھی شمولیت اختیار کی تھی اور وزیر سلطان تمباکو کمپنی (چارمینار سگریٹ کمپنی) کے ۱۹۴۱ کے تنازعہ میں کام گاروں کے نمائندہ منتخب کئے گئے۔ ۱۹۴۶ میں آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC)کی شاخ آل حیدرآباد ٹریڈ یونین کانگریس کے صدر بنے۔ ۱۷ اکٹوبر ۱۹۴۶ کو ’ظلم مخالف‘ دن منائے جانے کی وجہ سے سی پی آئی پر پابندی لگائی گئی۔ اور مخدوم کو شولاپور جانے کے لیے کہا گیا جہاں سے وہ ممبئی چلے گئے جہاں انہوں نے اپنی مشہور نظم ’تلنگانہ‘ اور اس کے فوری بعد ’یہ جنگ ہے جنگِ آزادی ‘ لکھی۔ مخدوم نے بمبئی میں منعقدہ (۲۲ تا ۲۵ مئی ۱۹۴۳) پروگریسیو رائٹرس اسوسی ایشن (PWA)کی چوتھی کانفرنس میں شرکت کی۔ؑکسانوں کی مسلح جدوجہدبرائےعظیم تلنگانہ(۱۹۴۶أ۱۹۵۰) کے وہ ایک اہم لیڈر تھے۔ ۱۹۵۱ میں مخدوم کو گرفتار کیا گیا اس وقت انہوں نے ’قید‘ یہ نظم لکھی۔ ۱۹۵۲ میں انہیں رہا کیا گیا، اور پہلے عام انتخابات میں حیدرآباد سے لڑا جس میں انہیں شکست ہوئی، لیکن ضمنی انتخابات میں حضور نگر سے وہ کامیاب ہوئے۔۱۹۵۸ میں سی پی آئی کی نیشنل کونسل کے لیے وہ منتخب ہوئے۔ آندھرا پردیش کی قانون ساز اسمبلی کے وہ سی پی آئی لیڈر تھے۔ مخدوم ہندوستان کی ادبی، علمی، سماجی اور تہذیبی زندگی کا ایک اہم حصہ بن گئے۔ فلمی دنیا اور تہذیبی میدان کے درمیان وہ ایک مشترک مقام حاصل کرگئے اور ہندوستانی فلمی دنیا میں انہوں نے اپنے اہم نقوش چھوڑے۔ انہوں نے فلموں،اسٹیج اور ڈرامہ کے لیے بے شمار گیت، نظمیں اور نغمے لکھے۔ ان کی تحریروں میں عوام کی قربانیوں، جانشانی،جدوجہداور تکالیف کا عکس دکھائی دیتا ہے۔ 25 اگست 1969ء کو جب وہ حیدر آباد سے ایک میٹنگ میں شرکت کرنے دہلی آئے ہوئے تھے، ان کا انتقال ہو گیا۔ انہیں حیدر آباد دکن میں قبرستان شاہ خموش میں دفن کیا گیا۔
( شفیق جے ایچ)

ان کے لوح مزار پر یہ شعر کندہ ہے؛

بزم سے دور وہ گاتا رہا تنہا تنہا
سو گیا ساز پہ سر رکھ‍ کے سحر سے پہلے

.......
رات بھر دیدۂ نمناک میں لہراتے رہے سانس کی طرح سے آپ آتے رہے، جاتے رہے
........
موم کی طرح جلتے رہے ہم شہیدوں کے تن
رات بھر جھلملاتی رہی شمع صبح وطن
.......

آج کی رات نہ جا
رات آئی ہے، بہت راتوں کے بعد آئی ہے
دیر سے، دور سے آئی ہے، مگر آئی ہے مرمریں صبح کے ہاتھوں میں چھلکتا ہوا جام آئے گا
رات ٹوٹے گی اجالوں کا پیام آئے گا
آج کی رات نہ جا
زندگی لطف بھی ہے زندگی آزاد بھی ہے
ساز و آہنگ بھی زنجیر کی جھنکار بھی ہے
زندگی دید بھی ہے حسرتِ دیدار بھی ہے
زہر بھی، آبِ حیاتِ لب و رخسار بھی ہے
زندگی دار بھی ہے زندگی دلدار بھی ہے
آج : ﭘﮭﺮ ﭼﮭﮍﯼ ﺭﺍﺕ ، ﺑﺎﺕ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ
ﺭﺍﺕ ﮨﮯ ﯾﺎﮞ ﺑﺎﺭﺍﺕ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ

ﭘﮭﻮﻝ ﮐﮯ ﮨﺎﺭ ، ﭘﮭﻮﻝ ﮐﮯ ﮔﺠﺮﮮ
ﺷﺎﻡ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ ، ﺭﺍﺕ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ

ﺁﭖ ﮐﺎ ﺳﺎﺗﮫ ، ﺳﺎﺗﮫ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﺎ
ﺁﭖ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ، ﺑﺎﺕ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ

ﭘﮭﻮﻝ ﮐﮭﻠﺘﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ
ﺭﻭﺯ ﻧﮑﻠﮯ ﮔﯽ ﺑﺎﺕ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ

ﻧﻈﺮﯾﮟ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﯿﮟ ، ﺟﺎﻡ ﻣﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺣﯿﺎﺕ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ

ﯾﮧ ﻣﮩﮑﺘﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﻏﺰﻝ ﻣﺨﺪﻭﻡ
ﺟﯿﺴﮯ ﺳﮩﺮﺍ ﻣﯿﮟ ﺭﺍﺕ ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐﯽ

🌹🌸 *مخدوم محی الدین* 🌸🌹

       انتخاب : شفیق جے ایچ
.

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP