📖 📖
لائقِ صد احترام، واجب الاکرام معلمین و معلمات، السّلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ...اللہ جل شانہ سے امید ہے خیر و عافیت سے ہوں گے. ماشاء اللہ آپ حضرات تعلیم و تعلم، فروغِ علم، پرورش لوح و قلم، تعمیر و تربیتِ نسلِ نو کے مقدّس فرائض انجام دے رہے ہیں. اللہ آپ کی کاوشوں اور جہدِ مسلسل کو شبانہ روز شرفِ قبولیت عطا فرماۓ.(آمین)
🔹 آج سادگی، انکساری، علم دوستی کے پیکر سابق صدرِ جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام مرحوم کی یاد میں "یومِ ترغیبِ مطالعہ" منعقد کیا جارہا ہے. اِس ضمن میں آپ حضرات کی خدمت میں نہایت مودبانہ طور پر کچھ باتیں عرض کرنے کی جسارت کر رہا ہوں.
🔹آپ سبھی جانتے ہیں آزادی کے بعد سے ہماری پیاری زبان اردو تعصب، تنگ نظری اور بد حالی کا شکار ہے، غیروں کو دوش دینے سے زیادہ بڑی حد تک ہم سب اس کے مجرم ٹھہرے ہیں.
🔹یاد رکھیں صاحبان اردو نہ صرف ہماری مادری زبان ہے بلکہ ہماری تہذیب، ثقافت، کلچر، وجود، نسلِ نو کا روشن مستقبل، دین و ایمان، عقائد، اسلامی شناخت اردو کی بقا سے وابستہ ہے.
🔹ہمارا ذریعہ معاش چونکہ زبانِ اردو اور اردو طلبہ سے منسلک ہے، اس لیے اردو کے فروغ کی مخلصانہ اور سنجیدہ کوششیں درکار ہے.
🔹طلبہ میں عموماً اور اساتذہ میں خصوصاً اردو کتب، رسائل، جرائدو اخبارات کے مطالعے کا رجحان عام ہو.( افسوس اس ٹکنالوجی کے دور میں دونوں طبقات میں یہ شوق عنقا ہوتا جارہا ہے.)
🔹اردو اخبارات و رسائل خرید کر پڑھیں. (مراٹھی بولنے والا طالبِ علم اپنی جیب خرچ سے ماہانہ ۱۰۰ روپیے کے اخبارات و رسائل محض اپنی زبان کی محبت میں خرید کر پڑھتا ہے.)
🔹مطالعہ کی یہی عادت طلبہ کے علم، ذخیرۂ الفاظ، زبان و بیان کی درستگی کا سبب بنتی ہے. شخصیت کا ارتقا و فروغِ اخلاق و اقدار کا سبب ہوتا ہے.
🔹موجودہ آزمائشی حالات میں مطالعہ اور حالات سے باخبری بہت ضروری ہے. یہی ہمارے علمی ہتھیار ہیں.
🔹 عمدہ کتابیں بہترین ساتھی اور استاد ہیں.
🔹طلبہ کے لیے بچوں کے رسائل (امنگ، پیامِ تعلیم، نور، ہلال، گُل بوٹے، اچھا ساتھی وغیرہ) جاری کروائیں.
🔹اسکول میں طلبہ کیلیے لائبریری (محض مخصوص ایّام یا آفیسرس کی وزٹس پر نہیں) کا قیام اور اس کا پابندی سے استعمال ہو.
🔹اساتذہ کی بھی بقدرِ استطاعت اپنی ذاتی لائبریری ہو، جس میں پیشۂ تدریس، اردو زبان، شعر وادب، دینیات، سیرت، تاریخ، جنرل نالج، انگلش اسپیکنگ، گرامر، لغات، ڈکشنری، انسائیکلوپیڈیا وغیرہ کا وافر ذخیرہ ہو.(بھائی جب اکثر اساتذہ کے پاس ہر ماہ ایک نیا مہنگا اسمارٹ فون آسکتا ہے، باہر ہوٹل یا ریسٹورینٹ میں کھانا ہوسکتا ہے، برانڈیڈ کپڑوں کی خریداری.... تو چند سو روپیوں کی کتب خریدنے میں کنجوسی کیسی..؟؟)
🔹طلبہ کیلیے مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ،مرکزی مکتبہ اسلامی،الحسنات، گُڈ ورڈ بکس، قومی کونسل براۓ فروغ اردو زبان،رحمانی پبلی کیشنز، مالیگاؤں وغیرہ کی مطبوعہ کتابیں تعمیرِ اقدار، آداب و اخلاق میں بڑی سود مند ثابت ہو سکتی ہیں.
🔹یاد رکھیں ٹکنالوجی چاہے جتنی ترقی کرلے اچھی کتاب اور اچھے استاد کا کوئی متبادل نہیں.
🔹کثیراللسّان (ایک سے زائد زبانیں جاننا)ہونا ہماری شخصیت کے لیے تمغہ امتیاز ثابت ہو سکتا ہے. اس لیے مادری زبان کے علاوہ مراٹھی، انگلش،ہندی پر بھی عبور حاصل کریں.انگلش اور مراٹھی اخبارات کا مطالعہ کریں.
🔹ٹکنالوجی، سوشل میڈیا،انٹرنیٹ، الیکٹرانک میڈیا اور دیگر عصری وسائل سے مثبت استفادہ کریں. اس دنیا میں علم کا بحرِ بے کراں موجود ہے.
🔹میں مانتا ہوں آج ٹیچر پر تدریسی، غیرتدریسی، ذاتی کئی قسم کی ذمے داریاں ہیں لیکن اپنی جستجو، لگن اور تشنگئ علم سے ہم ان ساری مصروفیات کے باوجود کہیں نہ کہیں مطالعہ کے لیے وقت ضرور نکال سکتے ہیں.
🔹ریاستِ مہاراشٹر کے اساتذہ کے لیے بھیونڈی میں قومی اردو کونسل کے ذریعہ منعقد ہونے والا "اردو کتب میلہ"( 17 تا 25 دسمبر2016 ) کسی علمی تہوار سے کم نہیں ہو سکتا. اِس موقع کو ہم بطور تعلیمی سیر اور خریدئ کتب کیلیے استعمال کرسکتے ہیں.
یہ چند تجاويز میرے ذہن میں تھیں جو آپ کی سنجیدہ بصارتوں کے نذر کیں، لغزشوں اور کوتاہیوں کے لیے معافی کا طلب گار ہوں....
No comments:
Post a Comment