غزل اور نظم میں وہی فرق ہے جو محبوبہ اور منکوحہ میں ہے. نظم میں بڑا نظم و ضبط ہوتا ہے. نظم، سنانے والا کا اور ضبط سننے والے کا. نثر تو نری شریف زادی ہے جو باتیں آپ غزل میں کہہ دیتے ہیں، نثر میں کہہ دیں تو آپ کو کوڑے پڑ جائیں.
جس معاشرے میں شاعری نہ پڑھی جائے وہ معاشرہ بڑا ظالم ہوتا ہے اور جس معاشرہ میں شاعری نہ کی جائے وہ بڑا مظلوم ہوتا ہے. شاعر تو بے چارہ خانہ بدوش ہے. وہ خوابوں کے محل بناتا ہے، نقاد ان محلوں کو کرائے پر چڑھا دیتا ہے، جبکہ پبلشر ان کا کرایہ وصول کرتا ہے. شاعری امن کی علامت ہے. "ف" کہتا ہے "واقعی پہلے جو چھوٹی چھوٹی بات پر ایک دوسرے کو گالیاں دیتے، اب ایسی بات ہو تو ایک دوسرے کو اپنے شعر ہی سنادیتے ہیں." یہی نہیں شاعروں کے ساتھ رہنے سے بندہ پرامن ہوجاتا ہے.
اگر کوئی شاعر بہت گھٹیا شعر سن بھی شرمندہ اور پریشان نہ ہو تو اس کی ایک ہی وجہ ہوسکتی ہے، وہ یہ کہ یہ شعر اس کا اپنا ہوگا.
ہمارے شاعروں کے قدم سڑک پر اور خیال آسمان پر ہوتا ہے. اکثر جب خیال سڑک پر آتا ہے، قدم آسمان پر پہنچ چکے ہوتے ہیں.
*ڈاکٹر محمد یونس بٹ* کی *شیطانیاں* سے اقتباس.
No comments:
Post a Comment