You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Thursday, February 19, 2009

میمود


New Page 1





{ میمود }
کل شام میں نے '' شیلیش مٹیانی '' مصنف کی لکھی ہوءی کہانی 'میمود' پڑھی ۔ اس کہانی میں انہوں نے مسلم سماج میں اوسط طبقے کےلوگوں کی مختلف رسم ورواج اور انکی ذاتی مجبوریوں کو بتایا ہے کرداروں اور مکا لموں کو پڑھ کردل میں ایک ہوک سی اٹھی اور میری قلم بھی رک نہ سکی ۔مسلم اوسط طبقے کی خاتون جسکا نام جّدن ہے وہ بے اولاد ہے ۔اسکے دو سوتیلے بّچے ہیں ۔مگر وہ دونوں ہی اسکو اپنی ماں کا درجہ نہ دے سکے ۔ وہ اولاد کے پیار کے لۓ ترسی ہوءی ہے ایک چھوٹے سے بکرے کو اپنے بیٹے کو طرح پالتی ہے اسکا خیال رکھتی ہے اسکو اولاد کی طرح پیار کرتی ہے ۔ اسکا نام 'میمود' رکھتی ہے پڑوسیوں سے بکرے کے لے جھگڑے بھی کرتی ہیں میمود کو ہر پل اپنے ساتھ ہی رکھتی ہے میمود ۔میمود کرتے اسکی زبان نہیں تھکتی ۔بکرا بھی اسے بہت پیار کرتا ہے ایک فرمابردار بیٹے کی طرح ایک آواز پر اسکے ساتھ چل پڑتا ہے ۔پڑھتے وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میمود ایک بکرا نہیں ہے بلکہ اسکے پیٹ سے جنم لیا ہوا اپنا بیٹا ہے ۔انکے گھر کے حالات تنگدستی میں گزر رہے ہیں . اسکی سوتیلی لڑکی کی شادی کی تاریخ طے کرنے کے لۓ رائے بریلی سے مہمان آنے والے تھے پچھلی بار جب جّدن کے گھر والے ان کے گھر گۓ تھے تو ان لوگوں نے کافی مہمان نوازی کی تھی ان کےسامنے اپنی عزت تو رکھنی ہی تھی ۔فرسودہ روائتوں اوررسم و رواج کے حساب سے اچھے اچھے پکوان پکا کر مہمانوں کی خاطر مدارت کرنا بھی ضروری تھا ۔ مگر جیب تو خالی تھی ۔جّدن کے گھر والے یہ سوچتے ہیں کیوں نہ گھر چیز گھر
کے ہی کام آجا ۓ وہ لوگ میمود کو ذبح کر کے اسکے گوشت سے پلاؤ شوربہ کباب اور کوفتے بناکر مہمانوں کی خوب خاطر مدارت کرتے ہیں ۔اورخود بھی شیر شکم ہوتے ہیں ۔بوڑھی عورت جّدن اپنے شوہر اور رسم ورواج کے سامنے مجبور ہو کر خود کو کمرے میں بند کر لیتی ہے ۔وہ میمود کے لۓ زاروقطار روتی ہیں ۔رات میں اسکے سامنے میمود کے گوشت سے بنا ہوا پلاؤ کوفتے اور کباب لا کر رکھا جاتا ہے تو اسکا کلیجہ پھٹ جاتا ہے مگر وہ اپنی آواز باہر جانے نہیں دیتی کیوںکہ مہمان خانہ میں رشتہ پکّا ہورہا ہے ۔مہمانوں کی خاطر کی جا رہی ہے ۔جّدن کو وہ بات یاد آ رہی ہے کہ صبح سے ہی وہ اپنا منہ اسکے کان میں بھرا جا رہا تھا اور وہ اسکا تھوتھنا پکڑ کر دھکّا دیکر دور کر رہی تھی ۔میں کیا جانوں کہ بد نصیب چپکے جپکے سے کان میں یہ کہنا چاہتا تھا کہ امّاں ''آج ہم چلے جائیںگے''

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP