Saturday, February 28, 2009
شجر سے امید بہار
ڈالی گئی جو فصل خزاں میں شجر سے ٹوٹ
ممکن نہیں ہری ہو صبح اب بہار سے
ہے لازوال عہد خزاں اس کے واسطے
کچھ واسطہ نہیں ہے اسے برگ و با سے
ہے تیرے گلستان میں بھی فصل خزاں کا دور
خالی ہے جیب گل زر کا مل عیار سے
جو نغمہ زن تھے خلوت اوراق میں طیور
رخصت ہوۓ ترے شجر سایہ دار سے
شاخ بریدہ سے سبق اندوزہو کہ تو
نا آشنا ہے قاعدہ روز گا ر سے
مّلت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے اوی د بہار رکھ
Labels:
India,
munawwar sultana,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment