کچھ دنوں پہلے ہمارے پڑوس میں نۓ لوگ رہنے کے لۓ آۓ ۔ان کے رہن سہن کے طریقے سے پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ لوگ کون ہے ۔یا پھر کس مذہب سے تعلق رکھتے ہیں ۔بعد میں یہ معلوم ہوا کہ وہ لوگ گجراتی مسلم ہے ۔انکی لڑکی فلموں میں کام کرتی ہے ۔اور ماڈلنگ بھی کرتی ہے ،انکے گھر کا ماحول بھی بہت مختلف ہے ۔مجھے بھی ایک کہانی یاد آرہی ہے ، جس کا عنوان ہے ، کالا باپ اور گورا باپ ۔اس کہانی کے مصنف ہے ۔مہیپ سنگھ اس میں انہوں نے مسلم سماج میں شادی اورطلاق کے مسئلے کے ساتھ ساتھ اس کہانی میں بدلے ہوۓ جدید دور میں مسلم معاشرے کی جھلک بتائی ہے۔جو اپنے شوہر کے طرف سے ٹھکرائی ہوئی عورت اپنی دو چھوٹی چھوٹی بچیوں کے ساتھ دکھ اور مصیبتوں کو جھیلتی ہے ۔شوہر جسکا نام یونس ہے ۔وہ دوسری بیوی کے ساتھ عیش و عشرت کی زندگی گزارتا ہے ۔بیوی کو تین بار طلاق کہکر اپنے بچیوں کے فرائض بھی پورے نہیں کرتا ہے ۔پہلی بیوی جسکا نام جمیلہ ہے۔ایک پردے والی اور برقع پوش خاتون تھی۔اسنے پردے اوربرقع کو چھوڑ کر مغریبی تہذیب کو اپنا کر فلمی دنیا کی رنگینیوں میں رس بس جاتی ہے ۔ دونوں لڑکیوں کو فلموں میں کام مل جاتا ہے ۔امیروں کی طرح زندگی
گزارتے ہیں۔دس سال کے بعد جب یونس واپس آتا ہے تو اسے بہت پچھتاوا ہوتا ہے کیوں کی اسکی بیٹی اسکو اپنا باپ ماننے سے انکار کرتی ہے اور یونس کو بیمار اور پھٹے حال مجبور لاچاردیکھ کر کہتی ہے کہ مجھے یہ کالا باپ نہیں چاہیے۔دل میں یہ خیال آتا ہے کہ ان حالات کا ذمہ دار کون؟؟؟
Sunday, February 22, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment