Friday, February 20, 2009
سکھ کا سایا
صدیوں سے انسان یہ سنتے آیا ہے
دکھ کی دھوپ کے آگے سکھ کا سایا ہے
ہم کو ان سستی خوشیوں کا لوبھ لوبھ نہ دو
ہم نے سوچ سمجھ کر غم اپنایا ہے
جھوٹ تو قاتل ٹھہرا اس کا کیا رونا
سچ نے بھی انساں کا خون بہایا ہے
پیدائش کے دن سے موت کی زد میں ہیں
اس مقتل میں کون ہمیں لے آیا ہے
اّول اّول جس دل نے برباد کیا
آخر آخر وہ دل ہی کام آیا ہے
اتنے دن احسان کیا دیوانوں پر
جتنے دن لوگوں نے ساتھ نبھایا
Labels:
India,
munawwar sultana,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment