Monday, May 17, 2010
منٹو کی معنو یت
نیڈس اور بر ہانی کا لج آف کامرس اینڈ آرٹس ممبئي کے زیر اہتمام بہ اشتراک مہا راشٹر ساہتیہ اردو اکیڈمی ممبئی سے سعادت حسن منٹو کی زندگی اور فن بروز جمعہ اور سنیچر مورخہ 16 اور 17 ا پریل2010ئ کو بمقام برہانی کا لج مجگاؤں ممبئي میں دو روزہ قومی سیمینار منعقد کیا گیا تھا ۔اس پروگرام کے روح رواں ڈاکٹر قاسم امام ، اسلم پر ویز ،ساجد رشید اور مظہر سلیم تھے ۔ان کی محنتوں اور کاوشوں کے بل پر یہ پروگرام بہت کامیاب رہا ۔ان دو دنوں میں مختلف پروگرام منعقد کۓ گۓ۔شہر اور اطراف کی تمام علمی ادبی ،سیاسی اور فلمی شخصیات موجود تھیں ۔منٹو کی پیدائش سے ان کی وفات تک کی اور ان کے بچپن اور جوانی کی بہت ساری تصویریں ۔ان کے افسانے ، افسانوں کا مجموعہ اور کتابوں کی نمائش لگائی گئی کلیدی خطبہ وارث علوی صاحب نے دیا ۔ان کی طبیعت بہت زیادہ ناساز ہونے کے باوجود ان کے خطبہ کی سی ڈی بنا کر سامعین کو سنائی گئي ۔منٹو کے افسانوں کے مجموعہ کا اجرائ نادرہ ظہیر ببّر ، جاوید صدیقی اور ساجد رشید کے ہاتھوں کیا گیا ۔راج بببّر نے ٹوبہ ٹیگ سنگھ عنوان کی اسٹوری اپنے مخصوص انداز میں پڑھی ۔اور نادرہ ببّر نے منٹو کے افسانہ ( سڑک کے کنارے )بڑے ڈرامیٹیک انداز میں اسٹوری ریڈنگ کیں ۔اور مختلف افسانوں پر ڈرامے کۓ گۓ ۔ دوسرے دن سیمینار کا سیشن ہوا جس میں بہت سے علاقائی اور غیر علاقائی ادیبوں نے شرکت کیں ۔جاوید صدیقی ، ہمایوں ،سلیم شہزاد ، اشرف شمس الحق عّثمانی ۔اور ساگر سرحدی ۔ منٹو اور ممبئی سے سنیل باگ کی ہدایت میں '' میری شادی '' اس کو حبیب بابر خان نے ڈرامیٹک ریڈنگ میں بہت خوبصورت انداز میں پیش کیا پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا ۔ان دنوں تمام لوگوں کے ذہن پر سعادت حسن منٹو ہی چھاۓ رہے۔ ضیافت کا انتظام مشہور و معروف دہلی دربار کے مالک جعفر بھائی کے طرف سے کیا گيا تھا ۔تمام شرکائ کو شال مو مینٹو اور گلوں سے نوازا گيا ۔اورکمیشنر سے ملاقات کر کے پلّے ہاؤس جہاں منٹو رہتے تھے اس روڈ کا نام منٹو کے نام سے منسوب کیا گیا ۔یہ دو دنوں کا سیمینار بہت کامیاب رہا
Labels:
mumbai,
munawwar sultana,
saadat hasan manto,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comment:
YE AIK TAAREEKHI SEMINAR THA.AAP NE IS KE KUCHH YAADGAAR LAMHAAT KO QAID KARKE LOGON TAK PAHONCHAYA, AAP KA SHUKRIYA.
Post a Comment