جستجومیں قیس کی اک دن جو صحراآۓ گا
لیلی محمل کو پھر ذوق تماشا آۓ گآ
تا فلک پھیلا ہوا ہے پھر غبار ناتواں
دیکھنا ہے اس گلی سے کب بلاوا آۓ گآ
اے جنوں ! پھر دیکھیو ہم کو کبھی مستے وجود
آسماں پھر آنکھ میں ، مٹھی میں صحرا آۓ گا
سطح دریا پر تو کتنے نقش بن کر مٹ چکے
آئنہ بھی دیکھنا ،اب مّثل دریا آۓ گا
پھر بکھرتی ، ٹوٹی جاتی ہے ۔یہ تسبیح زیست
کیا پرونے اس کے دانوں کو وہ دھاگا آۓ گآ
( محمد مجاہد سیّد ، جدّہ)
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment