ایک 50 سال کی اماں نے اپنے بوڑھے شوھر کو آواز دی کہ اے جی سنئیے گا یہ الماری کا شیشہ نھی کھل رھا ، ، ، ، ، ، ، ، ، ، ، ، ،
بوڑھا باپ آگۓ بڑھا اور کھولنے کی کوشش کی لیکن زیادہ کامیاب نہ ھو سکا ،
جوان بیٹا آگے بڑھا ، ذرا سا زور لگایا آسانی سے کھل گیا اور بولا
» لو جی ، یہ بھی کویی مشکل کام تھا «
باپ مسکرایا اور بولا
بیٹا یاد ھے جب تو بچہ تھا اور گھر کا دروازہ کھولنے کی کوشش کرتا تھا تو میں جان بوجھ کر آھستہ آھستہ تیرے دروازے کھولنے میں اس طرح مدد کرتا تھا کہ تو سمجھے کہ دروازہ تو نے خود کھولا ھے تا کہ تیرے اندر اعتماد آیے ، تیرا دل نہ ٹوٹنے پاۓ اور تیری ھمت بڑھے
باپ کی بات سننا تھی کہ جوان بیٹا متوجہ ھو گیا اور اسکی آنکھ سے آنسو جاری ھونا شروع ھو گے
اسی طرح ایک دفعہ بوڑھے باپ نے بیٹے سے پوچھا یہ جو تو نے نئی گاڑی خریدی ھے اس کا نام کیا ھے ؟
بیٹا بولا ھنڈا "
چند گھنٹوں بعد بوڑھے باپ نے دوبارہ سوال کیا ؟
بیٹا حیران ھو کر بولا
ابو ھنڈا "
رات کو سونے سے پہلے باپ نے پھر سوال کیا کہ کیا نام بتایا تھا ؟
اب تو جوان بیٹا کنٹرول نہ کر سکا اور غصے میں بولا
آپ کو کتنی مرتبہ بتاؤں ھنڈا ھنڈا ھنڈا !
باپ خاموش ھو گیا الماری سے 30 سالہ پرانی نوٹ بک نکالی اور بیٹے سے کہا
ذرا اس کا یہ والا صفحہ تو پڑھنا
بیٹے نے بادل ناخواستہ صفحہ پڑھنا شروع کیا جس میں لکھا تھا »
آج میری خوشی کا بہت بڑا دن ھے کیونکہ میرے بیٹے نے پہلی دفعہ لفظ چڑیا بولا اور مجھ سے 25 مرتبہ کہا بابا وہ کون ھے اور میں نے خوشی اور مسرت کے ساتھ 25 مرتبہ جواب دیا بیٹا بولو چڑیا چڑیا چڑیا
جوان بیٹا حیرنگی سے ایک ایک پڑھتا جاتا اور آنکھوں سے آنسوؤں کی برسات جاری
» " کروڑوں سلام ھوں اس ماں پر کہ جو دسترخوان پر جب بھی غذا کم پڑنے لگتی
سب سے پہلا بندہ جو کہتا کہ مجھے تو آج بھوک ھی نھی تھی وہ ھے ماں
» " حاملگی کے دوران جب جب بچہ ماں کے پیٹ میں زور سے کہنی یا لات مارتا ،
تو خوشی سے سب کو بتاتی ،
لیکن آج رات کو سونے سے پہلے اسکے پاوں دبانے کیلئے وقت ندارد _
» " اے کاش کہ ایسا ممکن ھوتا کہ زندگی آخر سے شروع ھوتی
کہ مرتے وقت ماں کی آغوش ملتی اور جان نکلتے ھوے اسکی میٹھی میٹھی لوری
» " ماں باپ جو بچوں کو خلوص عشق کے ساتھ انگلی پکڑ کر چلنا سکھاتے ھیں ،
لیکن کتنی عجیب بات ھے کہ بچے انکی ویل چئر پکڑتے ھوئے شرماتے ہیں __
» " واقعا کسی نے کیا خوب کہا ھے کہ ایک ماں باپ دس بچوں کو سنبھال سکتے ھے لیکن دس بچے ایک ماں باپ کو نھی
اگر ممکن ھو تو کاپی کر کے آگے سینڈ کریں ممکن ھے آپکی وجہ سے کسی کے دل میں ماں باپ کی عظمت میں اضافہ ھو
Saturday, November 12, 2016
سبق آموز
Labels:
اردو پڑھنا ، لکھنا اور پھر بولنا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment