جوہو پر واقع جے ڈبلیو میرٹ ہوٹل کے بال روم میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوۓ وزیر اعلی پرٹھوی راج
چوہان نے کہا کہ '' سینما نے
اردو کو چھوڑ دیا جس کا مجھے بے
حد افسو س ہے ۔ یہ بات بھی قابل
افسوس ہے کہ ہمارے ملک میں کچھ
لوگ اردو کو مذہب کے ساتھ جوڑنے میں کامیاب ہو گۓ ہیں ۔ ہم اردو
کو سر کاری طور پر پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔اور چاہتے ہیں کہ نئي نسل اردو تہذیب و ثقافت سے جڑے کیونکہ یہ بہت ضروری ہے ۔شری چوہان نے یہ بھی
کہا کہ اگر اردو اور مراٹھی اسکولوں میں انگریزی کی تدریس پر خاص توجہ دی جاۓ تو والدین اپنے بچوں کو
انگریزی میڈیم کے اسکولوں میں داخل
کرنے سے باز رہ سکیں گے ۔ انہوں نے ''اردو وراثت کارواں ''کی ستائش کرتے ہوۓ کہا
کہ جسٹس مارکنڈےکاٹجو کی کی سر پرستی میں یہ ایک
اچھا قدم اٹھایا گیا ہے جو قابل مبارکباد
ہے ۔وزیر اعلی نے فخریہ انداز میں یہ بتایا کہ ہمارے ملک کے وزیر اعظم کی تقریر
اردو میں لکھی ہوتی ہے ۔کاٹجو صاحب نے کہا کہ سنسکرت اور اردو کو پہلی جماعت سے
پانچویں تک لازمی کر دینا چاہیے تاکہ ان
زبانوں کو سیکھ جائيں۔ اس کانفرنس
میں مشہور شاعر و نغمہ نگار جاوید اختر ۔
مہیش بھٹ ، جسٹس مارکنڈے کاٹجو ، ڈاکٹر
خواجہ اکرام الدین ( ڈائریکٹر
آف این سی پی یو ایل ) وزیر مملکت عارف
نسیم خان ، ایڈوکیٹ مجید میمن ،ممبر سیکریٹری
مہاراشٹر اردو ساہیتہ اکیڈمی ڈاکٹر قاسم امام ، آصف اعظمی ، رما پانڈے ، رومی جعفری اورانو ملک نے بھی خطاب کیا ۔کافی لوگوں نے اس سیمینار میں شرکت
کی اور مقررین کو سنا ۔ پو لیس افسر قیصر خالد کے شکریے کے ساتھ یہ کانفرنس
رات دس بجے اختتام کو پہنچی ۔
Monday, November 05, 2012
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment