اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جا ئیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جا ئیں گے
خالی اے چا رہ گرد ہوں گے بہت مر ہم داں
پر میرے زخم نہیں ایسے کہ بھر جا ئیں گے
پہنچیں گے رہ گذر یار تلک کیوں کرہم
پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جا ئیں گے
ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعوی تجھ پر
بلکہ پوچھے خدا بھی تو مکر جا ئیں گے
آگ دوزخ کی بھی ہو جاۓ گی پانی پانی
جب یہ عاصی عرق شرم سے تر جا ئیں گے
نہیں پا ۓ گا نشاں کو ءي ہمارا ہر گز
ہم جہاں سے روش تیر نظر جائیں گے
ذوق جو مدرسے کےبگڑے ہو ۓ ہیں ملّا
ان کو مے خانے میں لے آؤ سنور جا ئیں گے۔
Thursday, March 05, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment