ہائے بیچارہ مولوی
طعنہ و تشنیع کا سارا نشانہ مولوی
گالیاں اتنی بھیانک؛ مر ھی جانا مولوی
آپ کو جائز کہ منہ ڈالیں کسی بھی کھیت میں
اپنی جائز خواھشوں کو بھی دبانا مولوی
نفس و دل کے ھر اثر سے مولوی آزاد ھو
مرغ و ماہی، شیر خرمہ بھی نہ کھانا مولوی
مولوی جیسے کہ اترا ہو فلک سے ارض پر
بس فرشتوں کی طرح پاکی سنانا مولوی
مولوی کو کس لئے راتب ملے گی دس ہزار
آٹھہ سو میں ھو سکے تو گھر چلانا مولوی
اور اگر حالات پیچیدہ ھوئے تو مستقل
صحن-مسجد میں بڑی جھاڑو لگانا مولوی
اور جو نگران-مسجد ھو اسی کا وہ غلام
اس کے ذاتی گھر کا ھر سودا بھی لانا مولوی
موٹا جھوٹا ایک کرتا اور پجامہ چاھئے
العیاذ و الاماں ؛ ٹرلن سلانا مولوی؟
پاوں میں چپل ھوائی، نعمت-عظمی ملی
بھول کر باٹا کے چکر میں نہ آنا مولوی
دس ہزاری جھاڑ اور فانوس تو اپنا نصیب
صحنک و بھرکے سے اپنا گھر سجانا مولوی
کاہے کا عالم سیانا اور زیرک مولوی
بس نکھٹّو، آلسی، پاگل ، دوانہ مولوی
پھوٹ پڑتا ھے اگر اس شہر میں دنگا فساد
سامنے آنا اگر تو صرف آنا مولوی
کار، بنگلہ، فون، ٹیلی کام، موبائیل و نٹ
خواب-دیوانہ سمجھہ کر بھول جانا مولوی
روس میں ھو حادثہ یا اندرون- ملک ھو
سب کا ذمہ دار-اول غائبانہ مولوی
یہ تو اسکا حال ہے دانشوروں کے سامنے
گھر میں بھی روتے ھوئے کھانا پکانا مولوی
بجلی جاتی ھے تو جنریٹر چلاتے ھیں امیر
مچھروں کی ھر ادا پر کلبلانا مولوی
مولوی صبر تحمل کے لئے مشہور ھے
آپ تھپّڑ مارنا اور مسکرانا مولوی
ھم امیران-وطن ھیں ؛ باندیاں ھیں موٹریں
ٹوٹی پھوٹی سائیکل پر آنا جانا مولوی
اتنا سب کچھہ کرکے بھی فتوی یہی جمہور کا
بعد مردن آگ میں پائے ٹھکانہ مولوی
ڈاکٹر محمد عمران اعظمی
Tuesday, July 05, 2011
ہائے بیچارہ مولوی
Labels:
urdu ghazal,
urdu literature,
ہائے بیچارہ مولوی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment