نظر ملا کے شراروں سے بات کرتا ہوں اکیلا ہو کے ہزاروں سے بات کرتا ہوں چلا ہوں آج سمجھنے کورازِ حسن وعشق نگاہِ ناز کے ماروں سے بات کرتا ہوں روش روش سے گذرتا ہے کاروانِ جنوں چمن چمن کے نظاروں سے بات کرتا ہوں کسی سوال کا مشکل نہیں زباں سے جواب بہ مصلحت میں اشاروں سے بات کرتا ہوں خزاں کا ذکر نہ کر مجھ سے توکبھی اے دوست خزاں سے دور بہاروں سے بات کرتا ہوں مجھے پسند ہے موجوں میں غرق ہوجانا یہ کیاکہا؟ کہ کناروں سے بات کرتا ہوں بتاؤں آ میں تجھے اپنی رفعتِ تخیئل میں پہ رہ کے ستاروں سے بات کرتا ہوں عجیب ذوق ہے میرا عجب طبیعت ہے گلوں کو چھوڑ کے خاروں سے بات کرتا ہوں تخیلات کی دنیا میں کھوکے اے انجم نظر نواز ستاروں سے بات کرتا ہوں از: ڈاکٹر حامد الانصاری انجم پیش کش: سلمان فیصل |
Sunday, July 17, 2011
نظر ملا کے شراروں سے بات کرتا ہوں
Labels:
urdu blogging,
urdu ghazal,
ڈاکٹر حامد الانصاری انجم
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment