نامور اردو صحافی اور روزنامہ ''صحافت '' کے ممبئی ایڈیشن کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر ساجد رشید کل سواپانچ بجے حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اس دار فانی سے رخصت ہوگۓ ۔ گزشتہ دنوں پرنس علی خان اسپتال میں ان کا قلب کا آپریشن ہوا تھا جس کے بعد ان کی حالت میں افاقہ ہی نہیں ہوا ۔مرحوم ساجد رشید ''صحافت ''سے قبل دس برسوں تک روز نامہ ''اردو ٹائمز '' کے فیچر ایڈیٹر تھے ۔پھر انھوں نے اردو روز نامہ ''مہانگر '' نکالا تھا ناگریز وجوہات کی بناء پر بند کرنہ پڑا ۔مہاراشٹر ساہتیہ ارود اکیڈمی کے چیئرمین کے عہدے پر بھی وہ فائز تھے ۔ انھیں مختلف قوی وبین الاقوامی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ ممبئی سے وہ اپنا خود کا ایک ادبی رسالہ ''نیا ورق '' نکالتے تھے ۔ جو آج بھی جاری ہے ۔ وہ ایک بہترین کارٹونسٹ بھی تھے ۔ صحافت کے علاوہ ادبی دنیا میں بھی انھوں نے خدمات انجام دی ہیں ۔ساجد رشید کا ناول ''رگوں میں جمی پرت '' کافی مشہور ہوا ۔افسانوں کا مجموعہ 'ریل گھڑی 'چھوٹا سا جہنم اور سونے کے داغ نے کافی شہرت حاصل کی ان کا کالم زندگی نامہ 'بھی لوگوں کو کافی پسند آیا ۔صحافت کے میدان میں بھی انہیں کئی ایوارڈ ديۓ گۓ ۔جن میں ساہتیہ اکیدمی ایوارڈ بھی شامل ہے ان کی تحریر کو مد نظر رکھتے ہوۓ انہیں ''ہندی کلچرل ڈائریکٹوریٹ کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔ساجد صاحب اپنے مضامین اور راۓ میں بھر پور بیباکی و بے لاگی کا انداز اختیار کرتے تھے ۔نجی ملاقاتوں میں بھی وہ اس کی پوری کوشش کرتے کہ لوگ ان کی سب سے مختلف راۓ پر گفتگو شروع کریں ۔ مرحوم نے ہمیشہ اپنی قلم کے ذریعے مسلم مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی تھیں ۔ آج بروز منگل بعد ظہر ناریل واڑی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئيں ۔ان کے انتقال پر صحافی ، ادبی ، سماجی اور سیاسی حلقوں میں رنج و غم کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ہم خدا سے دعا کرتے ہیں کہ مرحوم کو جنت میں مقام عطا فرماۓ اور ان کے پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرماۓ اور انہیں اپنی رحمت خاص سے بہتر بدلا عطاکرے
۔
Tuesday, July 12, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment