کلی کی آنکھ کھل جائے چمن بیدار ہوجائے حریم قلب میں رقصاں جمال یار ہوجائے اگر پیدا کمالِ حسرت دیدار ہوجائے غم دوراں غم جاناں ہی سے آباد ہے دنیا نہ ہو یہ سازوساماں زندگی دشوار ہوجائے بہار نوکے جھرمٹ میں نسیم صبح آتی ہے یہ کہہ دو سبزۂ پامال سے بیدار ہوجائے ہمیں نے اپنے خوں سے گلستاں کو رنگ وبو بخشا تعجب ہے ہمی سے باغباں بیزار ہوجائے وطن کی آبرو جس نے بچائی نقدجاں دے کر غضب کا سانحہ ہے وہ ذلیل وخوار ہوجائے وہ مے اب تیرے میخانے میں کیا باقی نہیں ساقی جسے پی لے کوئی میخوار تو ہشیار ہوجائے بہار و سازِ نو پر چھیڑ دو ایسا کوئی نغمہ کلی کی آنکھ کھل جائے چمن بیدار ہوجائے کہاں سے لالہ وسرووسمن پر آئے رعنائی بہاروں میں گلستاں جب خزاں آثا ر ہوجائے اڑالی ہے ہماری نیند جس جانِ محبت نے اسے بھی یا الٰہی عشق کا آزار ہوجائے کرے گی اس کا استقبال منزل دوقدم بڑھ کر کوئی گھر سے نکلنے کو اگر تیار ہوجائے خدا پر ناخدا کا ہو بھروسہ پھر تو کیا کہنا وفور موج وطوفاں سے سفینہ پارہوجائے پہنچا تابہ منزل کارواں کا غیرممکن ہے اگر خود راہزن ہی قافلہ سالا ر ہوجائے خلوص و صدق ہو عزم و یقیں ہو سوز کامل ہو عجب کیا ہے وہ انساں قوم کا سردار ہوجائے زمانہ بھول جائے قیس اور فرہاد کے قصے مرا جوش جنوں انجم اگر بیدار ہوجائے از : ڈاکٹر حامد الانصاری انجم پیش کش: سلمان فیصل |
Tuesday, July 05, 2011
کلی کی آنکھ کھل جائے چمن بیدار ہوجائے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment