میرے ہندوستاں کی سرزمیں پرکسی اوتار کی صورت تو آیا
گلے میں بانسری کے سر لبوں پرندی کی دھیمی دھیمی گنگناہٹاذانوں کا تقدس صورت تیری
ترے سر تال اک الہامی آہٹتری آواز کے ہر زیروبم میں
فرشتوں کے پروں کی پھڑپھڑاہٹتری آواز جب میں نے سنی تو
یقیں آیا طلسم نغمگی کا
تری آواز کے زیر وبم میںکئی سورج نکلتے میں نے دیکھے
گلے سے پھوٹتی کرنوں کی لے سےزمیں و آسماں ہلتے بھی دیکھے
رفیع جب جب بھی کھولے ہونٹ تو نے
فلک کو جھومتے دیکھا ہے میں نےمگر جب آج تو رخصت ہوا تو
خلش رہ رہ کے اٹھتی ہے جگر میں
ک ہے نظر میں
ستارے بھی یہ کہتے ہیں لرز کر''تجھے ہم بخش دیتے عمر اپنی
کہ تو اے کاش کچھ دن اور جیتا
شاہجہاں جعفری حجاب امروہوی
گلے میں بانسری کے سر لبوں پرندی کی دھیمی دھیمی گنگناہٹاذانوں کا تقدس صورت تیری
ترے سر تال اک الہامی آہٹتری آواز کے ہر زیروبم میں
فرشتوں کے پروں کی پھڑپھڑاہٹتری آواز جب میں نے سنی تو
یقیں آیا طلسم نغمگی کا
تری آواز کے زیر وبم میںکئی سورج نکلتے میں نے دیکھے
گلے سے پھوٹتی کرنوں کی لے سےزمیں و آسماں ہلتے بھی دیکھے
رفیع جب جب بھی کھولے ہونٹ تو نے
فلک کو جھومتے دیکھا ہے میں نےمگر جب آج تو رخصت ہوا تو
خلش رہ رہ کے اٹھتی ہے جگر میں
ک ہے نظر میں
ستارے بھی یہ کہتے ہیں لرز کر''تجھے ہم بخش دیتے عمر اپنی
کہ تو اے کاش کچھ دن اور جیتا
شاہجہاں جعفری حجاب امروہوی
No comments:
Post a Comment