You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Friday, October 28, 2011

اتر پردیش اردو ایکیڈیمی کا ایوارڈ - Email


اتر پردیش اردو اکیڈیمی کی جانب سے مجموعی ادبی خدمات کے لئے سال 2011-2012 کے انعام کا اعلان کیا گیا ہے جس میں پہلا مولانا ابوا لکلام آزاد انعام(پانچ لاکھ ) روپے اردو کے افسانہ نگار جناب عابد سہیل اور پرنٹ میڈیا کے لئے مولانا عبد الماجد دریابادی صحافت ایوارڈ کے لئے مشہور صحافی عالم نقوی کا نام تفویض کیا گیا ہے۔میں نے تو خبروں کی سرخی پڑھ کر یہ سمجھا کہ عالم نقوی کو بھی افسانہ نگار عابد سہیل کے برابری ہی انعام کا حق دار بنایا گیا ہوگا لیکن اندرونی خبر پڑھ کر مایوسی ہوئی۔اس سے بھی زیادہ مایوسی اس وقت ہوئی جب خبروں میں یہ پڑھا کہ وہ انعام بھی مولانا عبد لماجد دریابادی کے نام سے موسوم ہے جن کے علم و فضل کا ایک زمانہ معترف ہے ہاں مولانا آزاد کی طرح ملانا عبد الماجد کو عوامی مقبولیت نہیں ملی کیوں کہ وہ ایک صاحب طرز ادیب و انشاء پرداز،ناقد ،فلسفی،محقق ،باکمال صحافی ،بے مثال مفسراور کئی کتابوں کے مصنف تو تھے۔لیکن نہ تو سیاست سے وابستہ تھے اور نہ ہی کبھی کسی سیاسی پارٹی سے وابستہ رہے ۔انہوں نے’’ صدق جدید‘‘ جاری کیا جو نہ صرف انکی زندگی میں بے مثل صحافت کا ایک نقیب بن کر رہا ہی بلکہ مولانا مرحوم کی زندگی کے بعد بھی انکے عزیزوں نے صحافت کے اس روشن منارے کواپنی بساط بھر باقی رکھنے کی کوشش کی ،جو کئی سالوں تک قائم رہا ۔مولانا کی بے مثال تفسیر تفسیر ماجدی بھی انکی علمی بصیرت اور قرآن فہمی کا بین ثبوت ہے۔لیکن اس سب کے باوجود اردو اکیڈیمی کی طرف سے مولانا کی یہ بے قدری اہل علم کی بے قدری کے برابر ہے ۔مجھے امید ہے کہ اہل علم کا طبقہ اردو اکیڈیمی کی حرکت پر احتجاج ضرور درج کرائے گا اور مولانا کے شایان شان اردو اکیڈیمی کو فیصلہ کرنے کے لئے مجبور کرے گا۔
مجھے اردو اکیڈیمی اترپردیش سے کچھ سوال نہیں کرنا ہے کیوں کہ مجھے پتہ ہے کہ اردو اکیڈ یمیاں اردو کے لئے سرکاری جلاد کا ہی رول اپنایا کرتی ہیں ۔کسی کو میرے اس جملے سے اعتراض ہو سکتا ہے لیکن اردو اکیڈیمیوں نے اب تک کیا بنیادی کام کئے ہیں اس کو عوامی طور پر بتایا جائے ۔اس اعلان انعام میں دو باتیں قابل اعتراض ہیں ۔اول یہ کہ مولانا آزاد اور مولانا عبد الماجد دریا بادی میں اتنا فرق کیوں ؟جبکہ دونوں ہم عصر تھے اور علمی اور صحافتی خدمات جو مولانا عبد الماجد دریابادی نے انجام دیے وہ کیا مولانا آزاد سے کم تھے ؟ اگر عبد الماجد دریابادی علم و فضل میں مولانا آزاد سے بڑھ کر نہیں تو ان سے کم بھی نہیں ہونگے۔دوسرا اعتراض یہ کہ اکیڈیمی نے عالم نقوی کی خدمات بطور اردو صحافی بہت کم آنکی ہے ۔ عالم نقوی فی الحال اردو صحافت میں ایک ایسی شخصیت ہیں جنکا کوئی ہم پلہ کوئی نظر نہیں آتا ۔
مولانا آزاد اور عبد الماجد میں جو بنیادی فرق تھا وہ بس اتنا کہ مولانا آزاد کانگریس کے اہم لیڈروں میں سے تھے اور کانگریس میں موجود برہمنی فرقہ پرستوں کے بیچ واحد مسلم چہرہ تھے جن کی کانگریس کو خود کو سیکولر ہونے کا ثبوت پیش کرنے کی ضرورت تھی۔ ہم مولانا آزاد کی شخصیت اور انکی علمی حیثیت کے منکر نہیں ہیں،بلکہ دل سے دوسرے تمام مسلمانوں یا حق پسند انسانوں کی طرح ہم بھی اس بات کے قائل ہیں کہ بلاشبہ مولانا آزاد ایک علمی اور سیاسی شخصیت تھے جس سے انکار ممکن نہیں ہے۔ہم تو صرف یہ پوچھنے کی جرات کر رہے ہیں کہ مولانا عبد الماجد دریا بادی حیثیت اتنی کیوں گھٹائی گئی ۔جیسا اوپر میں نے کہا کہ دونوں میں صرف ایک فرق تھا کہ مولانا آزاد کانگریس سے وابستہ رہے جس کی وجہ سے ملکی سیاست میں کردار نبھایا جس کاپھل بعد میں ان کو وزیر تعلیم بناکر ملا۔گرچہ مولانا آزاد کا کردار جنگ آزادی کے آخری دنوں میں غیر یقینی رہا جو اس بات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کی تقسیم کو روکنے میں انہوں نے کوئی قابل قدر کارنامہ انجام نہیں دیا اور نتیجتاً محمد علی جناح مسلمانوں کی قوت کو تین ٹکڑوں میں بانٹنے میں صہیونیت کے آلہ کار بن گئے۔
آخری بات یہ کہ اصل بات یہ ہی ہے کہ جیسا کہ میں نے اوپر کہا کہ اردو اکیڈیمیاں سیاسی اثر رسوخ والی شخصیت کو زیادہ اہمیت دیتی ہیں جس سے حقیقی لوگ جو حقیقت میں انعام واکرام سے نوازے جانے کے قابل ہوتے ہیں ان کا حق ماراجاتا ہے، سرکاری گرانٹ کی بندر بانٹ ہوجاتی ہے ۔میں نے دلی میں دلی اردو اکیڈیمی کی کارروائیوں کو بہت قریب سے دیکھا ہے کس طرح ایوارڈ ایرینج کیا جاتا ہے۔حد تو یہ کہ دلی اردو اکیڈیمی نے ایک ایسی کتاب کو بھی انعام کا حق دار قرار دے دیا جو کہ ایک پاکستانی کتاب کی ہو بہو نقل تھی۔وجہ یہ تھی کہ اس کتاب کے ناشر کی اکیڈیمی کے سکریٹری سے قربت تھی۔جب جو اردو اکیڈیمی کا چیر مین بنتا ہے تب وہ اپنے قریبی لوگوں یا اپنے آقاؤں کے کارندے کو انعام کی رقم تقسیم کرتا ہے ۔لیکن بعض لوگ ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو بہر صورت بچاکر رکھتے ہیں وہ صرف کام کرتے ہیں ۔خواہ انہیں اسکے لئے سراہا جائے یا نہیں ۔اپنے گرد و پیش پر نظر دورایئے ایسے لوگ آپ کو اپنے قریب ہی کہیں مل جائیں گے۔
E-mail from Nehal sagheer
sagheernehal@gmail.com

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP