اردو مرکز میں حضرت امیر خسرو کے 707 ویں یوم وصال پر منعقدہ نشست میں آغاز میں
عبدالاحد ساز نے اپنی افتتاحی گفتگو میں
طوطی ہند کی شاعری کا پس منظر بیان کرتے
ہوۓ بتایا کہ شمال ہند میں ریختی اور اردو کی
ارتقاء میں ماور جنوب میں
قلی قطب شاہ کا ظہور ہوا ۔حضرت امیر
خسرو نے علاؤالدین خلجی سے لے کر محمد بن تغلق کا دور دیکھا اور اردو غزل کی
ابتدائی شکل انہیں کی دین ہے ۔ معروف شاعر
منوہر رپسے (مراٹھی ) نے حضرت کی شاعری اور سنت
گیانیشور کی بھکتی اور مکتی کے
فلسفے اور صوفیانہ کلام
سے تقابلی موازنہ کرتے ہوۓ بتایا کہ یہ وہ دور
تھا کہ جب سر زمین
مہاراشٹر میں سنت گیانیشور نے بھکتی گیتوں
کو عروج بخشا ٹھیک اسی وقت دہلی میںحضرت امیر خسرو کے کلام کا آغاز ہوا ۔معروف
محقیق اور اسکالر ایوب واقف نے اپنے مغز مقالے میں حضرت امیر خسرو کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔ ڈاکٹر داؤد کشمیری نے صدارتی خطبے میں حضرت خسرو کے زندگی کے انچھوۓ پہلوؤں پر روشنی ڈالی ۔ اس پروگرام کی
نظامت مشہور شاعر عبدالاحد ساز نے کی اردومرکز کے ڈائریکٹر ایڈو کیٹ زبیر اعظی نے شکریہ ادا کیا ۔ یہ پروگرام کامیاب رہا ۔
No comments:
Post a Comment