You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Monday, October 24, 2011

غزل


سوچتا ہوں ،سوچ میں کیسی غضب کی دھارہے
آدمی ہی آدمی کے واسطے تلوار ہے
میں بھی کہتا تھا بہت آسان ہے سچ بولنا
وقت جب آیا تو جانا کس قدر دشوار ہے
دل دھڑکنے لگتا ہے سیٹی کی ہر آواز پر
خوف پھیلاتا ہوا بستی کا پہریدار ہے
چاند اوجھل ہو گیا ،ہالہ ہے لیکن بر قرار
ایک شاعر کی طرح  یہ  رات بھی فنکار ہے
دیکھ کر بھی وہ مجھے معصوم  اب  رکتا نہیں
میں پیا دہ ، اس کی دسترس میں کار ہے
     (معصوم انصاری )

1 comment:

किलर झपाटा said...

सोचता हूं, सोच में कैसी ग़ज़ब की धार है
आदमी ही आदमी के लिए अब तलवार है
क्या बात कही है अंसारी जी ने वाह वाह!

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP