میڈیا کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے غیر
ضروری اور غیر ذمہ دارانہ رویہ کو بدلے اور وہ عوامی مسائل کو اپنا موضوع بناتے ہوئے
اسے شاہ سرخی بنائے اور اسے اول صفحہ پر نمایاں جگہ دے ۔ساتھ ہی صفحہ اول پر ہی ادارتی
کالم تحریر کرکے حکومت اور خود غرض سیاست دانوں کے ہاتھ مروڑ کر اپنا فرض نبھانے پر
مجبور کرے ۔کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کو ہائی کیا جانا زیادہ ضروری ہوتا ہے ۔لیکن
میڈیا اس سے غفلت برتتا ہے۔جیسے گذشتہ دوسالوں میں ریل حادثے زیادہ ہوئے ہیں ان میں
سینکڑوں لوگ ہلاک اور ہزاروں زندگی بھر کے لئے معذور ہوگئے۔یہ حادثات کیوں ہوئے ،ان
پر بیٹھائی گئی جانچ کمیشنوں کا کیا ہوا ؟جن خرابیوں کی وجہ سے یہ حادثات ہوئے کیا
ان کو مستقل طور پر دور کرلیا گیا؟یا پھر عارضی طور پر کام چلاؤ لیپا پوتی کرکے اگلے
حادثے کی ایڈوانس میں تیاری کرلی گئی ہے؟ اناج کے بھر پور پیدار کے باوجود ان کی قیمتیں
آسمان کیوں چھو رہی ہیں ؟ غذائی اجناس کی کالا بازاری اور سبزیوں کی قیمتوں پر حکومت
کا کوئی قابو نہیں ہے اور عوام آدھا پیٹ کھاکر یا ملک کی آدھی سے زیادہ دیہی آبادی
بھوکوں سونے پر مجبور ہے۔حتیٰ کی خود کشی تک کر رہے ہیں ۔تو پھر حکومت کا کیا مطلب
رہ جاتا ہے؟
اسی طرح ممبئی کے کچھ مضافاتی علاقے
جیسے گوونڈی اور مانخوردوغیرہ میں عورتیں اور بچے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر علی الصبح
ریل کی پٹریاں پار کرکے پینے کا پانی لیکر آتے ہیں ۔حکومت کیا انکے لئے پانی کا انتظام
بھی نہیں کر سکتی؟ یہ بھی اسی ملک کے شہری ہیں بنگلہ دیشی یا پاکستانی نہیں ہیں ۔اسی
طرح کروڑوں روپئے خرچ کرکے فسادات پر جانچ کمیشن بنائے گئے اور پھر انکی رپورٹ و سفارشات
کو ردی کی ٹوکری میں ڈالدیا گیا۔الیکٹرونک میڈیا اور پرنٹ میڈیا ان باتوں کو شدت سے
اٹھائے تو ملک اس طرح خلفشار اور تنگ نظری سے محفوظ ہو جائے ،لیکن لگتا ہے کہ میڈیا
کے ذمے داروں کا ضمیر مردہ ہوچکا ہے ۔جو عوام کی جائز ضروریات اور مظلوموں کی چیخیں
بھی اس پر کوئی اثر نہیں ڈال پا رہی ہیں
!!!
حفوظ الرحمن انصاری۔نیا نگر
مور لینڈ روڈ۔ممبئی 400008.
موبائل۔09869398281
مور لینڈ روڈ۔ممبئی 400008.
موبائل۔09869398281
No comments:
Post a Comment