اقرا تحفظ اردو تنظیم و کرناٹک اردو اکیڈمی کامشترکہ کل ہند مشاعرہ
کرناٹک اردو اکیڈمی جس تندہی اور لگن سے اردو کے فروغ کے لیے کام کر رہی ہے وہ ایک اہم واقعے سے بڑھ کر مثال کی سی حیثیت حاصل کرتی جارہی ہے۔
گذشتہ دن یعنی 19اپریل 2012کو اقرا تحفظ اردو تنظیم اور کرناٹک اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام ایک کل ہند مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ریاست اور بیرون ریاست کے شعرا نے شرکت کی۔ اس مشاعرے کے آغاز سے پہلے افتتاحی جلسے کا انعقاد کیاگیا۔ جس میں جناب سید ضمیر پاشا آئی۔اے۔ ایس سکریٹری محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود، جناب حافظ کرناٹکی چیرمین کرناٹک اردو اکیڈمی جناب جے شفیع اللہ جوائنٹ سکریٹری الامین ایجوکیشنل سوسائٹی جناب اقبال حبیب سیٹھ مالک سونا ہونڈا، جناب سید وحید اقلیتی چیرمین شیموگا، جناب مفتی صفی اللہ صدر قدوائی اسکول، جناب نجیب اللہ مائناریٹی ڈیپارٹمنٹ، جناب محمد اسلم ٹارگیٹ سیکوریٹی سروس جناب ایم سمیع اللہ ڈسٹرکٹ اقلیتی صدر، جناب جاوید پاشا چیرمین انس گروپ ایجوکیشنل شیموگا، جناب فیاض احمد ایکس منسپل کونسلر اور جناب سید علیم اللہ صاحت نے شرکت کی۔
اس مجلس کی صدارت اور مشاعرے کی صدارت کے فرائض حافظ کرناٹکی صاحب نے ادا کیے۔ جب کہ مشاعرے کا افتتاح شمع روشن کر کے جناب ضمیر پاشا صاحب نے۔ افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید ضمیر پاشا صاحب نے کہا کہ یہ میری زندگی کا پہلا مشاعرہ ہے جس کا میں افتتاح کر رہا ہوں۔ انہوں نے اردو زبان کی شیرینی و چاشنی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں اردو کا طالب علم ہوں۔ میں نے آئی، اے۔ ایس کا امتحان پاس کیا۔ اور آج آپ کے سامنے محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کے سکریٹری کی حیثیت سے حاضر ہوں۔
اس لیے میں کہتا ہوں کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اردو کی تعلیم سے زندگی میں کامیابی کے راستے نہیں کھلتے ہیں تو سراسر غلط ہے۔ اردو ہماری زندگی میں کامیابی کے نئے راستے کھولتی ہے۔ اس لیے مادری زبان کی تعلیم پر ضرور توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آپ ہی کے ضلع کے ہیں جناب امجد حسین حافظ کرناٹکی جو ان دنوں کرناٹک اردو اکیڈمی کی ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ ان کی معیت میں اردو اکیڈمی نے نئی پہچان بنائی ہے۔ اور ایسے ایسے کام کیے ہیں اور کر رہی ہے کہ پورے ملک میں اس اکیڈمی کی مثال دی جارہی ہے۔
انہوں نے اکیڈمی کی کار کردگی سے اپنے بھرپور اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ اکیڈمی اس وقت چار چار رسالے نکال رہی ہے۔ ’’خبرنامہ‘‘کی دھوم مچی ہے۔ بچوں کے رسالے ’’صدائے اطفال‘‘ کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔ ’’ادیب‘‘ نئی مقبولیت کی مثال قائم کررہا ہے جب کہ ’’اذکار‘‘ اپنے سابقہ معیار کے ساتھ اردو کابہترین رسالہ شمار کیا جاتا ہے۔ انہوں نے یہ خوشخبری بھی سنائی کہ ہم خواتین کی تخلیقی صلاحیت کے فروغ کے لیے خواتین کے لیے بھی ایک رسالہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس خبر کی حاضرین نے پر زور انداز میں تائید کی۔ اور اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ اخیر میں ضمیر پاشا صاحب نے کہا کہ میرا محکمہ اردو کی ترقی کے لیے جو بھی تعاون ممکن ہوگا، ضرور کرے گا۔
جے شفیع اللہ صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ بات قابل تعریف ہے کہ جناب حافظ کرناٹکی صاحب نے کرناٹک اردو اکیڈمی کو نہایت فعال بنادیا ہے۔ اور ریاست کے گوشے گوشے میں اس کی موجودگی اور کارکردگی کا نشان ثبت کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیموگا والوں کے لیے یہ موقع ہے کہ وہ حافظ کرناٹکی صاحب کو ذریعہ بنا کر اپنے ایم۔ ایل۔ اے، اور ایم۔پی سے مل کر اردو ہال کی تعمیر پر زور دیں۔ لوگوں نے اس خیال کی بھی پر زور تائید کی۔
حافظ کرناٹکی صاحب نے منظوم خطبہ صدارت پڑھا۔ انہوں نے اپنے خطبے میں اردو زبان کی چاشنی، اس کی کشش اور اس کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرانے کی بڑی خوبصورت کوشش کی۔ انہوں نے آئے ہوئے مہمان کا بھی منظوم انداز میں استقبال کیا۔ اور تمام مہمانوں کی حاضری کو اردو زبان سے ان کی محبت پر محمول کیا اور ادبا و شعرا اور دانشوروں کی حاضری کو اردو کے فروغ کے لیے نیک فال قرار دیا۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ اردو ہال کا خواب بہت مشکل اور بہت دور کا خواب نہیں ہے۔ اگر آپ تمام لوگ اسی طرح آپسی تعاون اور اتحاد سے کام لیں گے تو انشاء اللہ یہ خواب بھی شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔ البتہ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ اردو ہال پہلے بنگلور میں تعمیر ہوگا۔ اس کے بعد شیموگا میں تعمیر ہوگا۔ اقرا تحفظ اردو تنظیم کے روح رواں جناب نوید پاشا نے مہمانوں کی شال پوشی اور گل پوشی کے ساتھ مومنٹو بھی پیش کیا۔
اس افتتاحی نشست کی نظامت کے فرائض سید ظہیر احمد فنا نے انجام دےئے۔ حاضرین میں عمائدین شہر کے علاوہ شعرائے کرام بھی ایک بڑی جماعت شامل تھی۔
No comments:
Post a Comment