بمقام : کرناٹک اردو اکامی محمود ایاز لائبری ہال،
کنڑا بھون، جے سی روڈ، بنگلور
بروز جمعہ 27اپریل2012ء
تیری صدا سے باغِ سخن میں بہار ہے
تو نصف لاکھ غزلوں کا تخلیق کار ہے
بروز جمعہ 27اپریل2012ء
تیری صدا سے باغِ سخن میں بہار ہے
تو نصف لاکھ غزلوں کا تخلیق کار ہے
پرگوئی تیری جاری و ساری ہے آج بھی
میدانِ شعر و فکر کا تو شہسوار ہے
یہ سچ ہے اور سچ تو سدا بے نیام ہے
اے افتخار امام تو فن کا امام ہے
سیماب کی روایتِ شعری کا پاسباں
شاعر کے کاروان کا سالارِ کارواں
ہے بے مثال تیری ہمہ جہت شخصیت
اس عہد بے رِجان میں تیرا بدل کہاں
ہر شخص کی نظر میں تیرا احترام ہے
اے افتخار امام تو فن کا امام ہے
تیرے قلم نے کی کئی ذہنوں کی تربیت
انجام پائی تجھ سے ہزاروں کی تربیت
انجام پائی تجھ سے ہزاروں کی تربیت
ایک ایک لفظ دے گیا صدیوں کا درس انہیں
راس آئی ہے جنہیں تیرے لمحوں کی تربیت
مصروف کار آج بھی تو صبح شام ہے
اے افتخار امام تو فن کا امام ہے
معمار اولین ہے تو اردو گاؤں کا
ہر شمسِ نو کو لمس ملا تیری چھاؤں کا
ہر شمسِ نو کو لمس ملا تیری چھاؤں کا
اردو زباں کا عشق ہے تیری سرشت میں
عالم ہے معترف تیری فکری وفاؤں کا
عالم ہے معترف تیری فکری وفاؤں کا
ہر اہل دل کے قلب میں تیرا مقام ہے
اے افتخار امام تو فن کا امام ہے
خدمت میں تیری یہ گلِ اظہار پیش ہیں
مبنی بر اعتراف کچھ اشعار پیش ہیں
حافظؔ بھی تیرے چاہنے والوں میں ایک ہے
دل سے یہ چند لفظ ضیا بار پیش ہیں
کاوش یہ میری ماناکہ حد درجہ خام ہے
No comments:
Post a Comment