You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Thursday, March 14, 2013

زبیدہ ہائی اسکول شکاری پور میں ایس ایس ایل سی طلبا کے وداعی تقریب سے حافظ کرناٹکی کا خطاب







زبیدہ ہائی اسکول شکاری پور میں ایس ایس ایل سی طلبا کے وداعی تقریب سے حافظ کرناٹکی کا خطاب
(بغیر مقصد کے تعین کے پڑھتے رہنا ایسا ہی ہے جیسے منزل کا تعین کے بغیر بس یا ٹرین میں سوار ہوجانا۔ حافظ کرناٹکی)
آج بروز بدھ بتاریخ ۳۱ مارچ ۳۱۰۲ئ؁ کو شکاری پور میں الوداعی جلسے کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسکول کے اساتذہ اور ادارے کے دوسرے لوگوں نے ایک تہنیتی پروگرام بھی رکھ لیا۔ جس میں ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کو ڈاکٹریٹ کا اعزاز دیئے جانے پر تہنیت پیش کی گئی۔ اس جلسے میں جیسا کہ معلوم ہوا کہ یہ الوداعی جلسہ تھا، طالب علموں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ جب کہ ہائی اسکول کے اساتذہ کے علاوہ ڈگری کالج کی پرنسپل پی یو کالج کے اساتذہ اور دوسرے متعلقہ شعبہ جات کے اراکین نے بھی شرکت کی۔ بہ حیثیت مہمان کے زبیدہ ہائی اسکول کے سابق ہیڈ ماسٹر اور بزرگ شاعر جناب شاد باگل کوٹی نے بھی شرکت کی۔
            ہائی اسکول کے اساتذہ نے گل پوشی کے ذریعے ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کا اعزاز کیا۔ بعد ازاں ابوالحسن علی ندوی اکیڈمی کے امتحان میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے بچے اور بچیوں کو دیئے گئے گولڈ میڈل سرٹیکفٹ وغیرہ کی تقسیم حافظ کرناٹکی کے ہاتھوں کرائی گئی۔ اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے حافظ کرناٹکی نے کہا کہ مولانا الیاس ندوی بھٹکلی ایک نہایت فعال اور دیندار انسان ہیں۔ یہ انہیں کی محنت کا نتیجہ ہے کہ آج مولانا ابوالحسن علی ندوی اکیڈمی اتنی فعال ہی۔ اور اندرون ملک سے لے کر بیرون ملک تک اسکول کے بچوں کو دینی تعلیمات اور دینی معلومات سے آراستہ کرنے میں ہمہ دم مصروف ہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہاں جن بچوں نے گولڈ میڈل اور دیگر انعامات حاصل کیے ہیں۔ وہ لائق مبارکبادہیں کہ اس امتحان میں لاکھوں بچے شامل ہوتے ہیں۔ ان لاکھوں بچوں میں اپنی ذہانت کا ثبوت پیش کرنا معمول بات نہیں ہی۔ انہوں نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مولانا ابوالحسن علی ندوی اکیڈمی جس بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہی، اسے محض بچوں کی معمولی فیس کی بدولت انجام نہیں دیا جاسکتا۔ اس کام میں اہل خیر حضرات کو بڑھ چڑھ کر ہاتھ بٹانا چاہےی۔ حافظ کرناٹکی نے مولانا الیاس ندوی صاحب کومبارکباد پیش کی اور کہا کہ آپ یوں تو دینی تعلیمات کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔ مگر آپ کے کام سے اردو کے فروغ کی راہیں بھی روشن ہیں۔ اللہ کرے آپ اسی حوصلے سے کام کرتے رہیں۔
بچوں کو دل لگا کر امتحان کی تیاری کرنے کو کہا اور یہ بھی کہا کہ آپ طے کرلیں کہ آپ کو بننا کیا ہی؟ بغیر مقصد کے تعین کے پڑھتے جانا ایسا ہی ہے جیسے منزل کا تعین کیے بغیر بس میں یا ٹرین میں سوار ہوجانا۔ انہوں نے بچوں سے کہا کہ ہائی اسکول کے بعد بہت سارے ایسے کورسیز ہیں جن میں داخلہ لے کر آپ عملی زندگی میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔
ٹیکنیکل کور سیز اتنے سارے آگئے ہیں کہ اگر آپ چاہیں تو ہائی اسکول کے بعد دو چار سال میں ہی کوئی ٹیکنک سیکھ کر ایک بہتر اور کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔ اس موقع سے انہوں نے آج کے روزنامہ سالار میں چھپے امین مدثر کے مضمون ایس ایس ایل سی کے بعد کیا؟ کا ذکر کیا۔ اور اخبار کا صفحہ کھول کر بھی دکھایا۔ اور اساتذہ سے کہا کہ پہلے آپ ان کورسیز کو اچھی طرح سمجھ لیں پھر بچوں کو ان کورسیز سے آگاہ کریں۔ تاکہ بچے ایس ایس ایل سی پاس کرنے کے بعد آسانی سے فیصلہ کرسکیں کہ کونسا کورس ان کے لیے کفایتی، اور دلچسپ ہوگا۔ اس طرح ان کی محنت برباد نہ ہوگی۔ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کی اس تقریر کا بچوں نے اچھا اثر قبول کیا۔ اور متعلقہ اخبار جس میں ہائی اسکول کے بعد کیا؟ والا مضمون شائع ہوا تھا، بچوں نے ہاتھوں ہاتھ لے لیا۔ مولانا جابر حسین کے شکریے کے ساتھ یہ جلسہ اختتام کو پہنچا۔

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP