You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Wednesday, March 13, 2013

ایس ایس ایل سی کے بعد کیا؟ زبیدہ ہائی اسکول شکاری پور میں ایک تربیتی جلسہ


ایس ایس ایل سی کے بعد کیا؟ زبیدہ ہائی اسکول شکاری پور میں ایک تربیتی جلسہ
(مقصد کا تعین کیے بغیر علم کا حصول فضول ہی۔حافظ کرناٹکی )
آج بروز بدھ بتاریخ ۳۱ مارچ ۳۱۰۲ئ؁ کو زبیدہ ہائی اسکول شکاری پور میں طلبا بیداری پروگرام کے تحت ایک اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس کی صدارت ڈاکٹر حافظ کرناٹکی چیرمین کرناٹک اردو اکیڈمی نے کی۔ اس جلسے میں ہائی اسکول کے طلبا و طالبات کثیر تعداد میں شریک ہوئی۔ اسکول کے اساتذہ نے بھی اپنی بھرپور دلچسپی کا مظاہرہ کیا، اسکول کے اساتذہ کے علاوہ بالخصوص اس اجلاس میں بزرگ شاعر شاد باگل کوٹی اور آفاق عالم صدیقی نے بھی شرکت کی۔
ڈاکٹر حافظ کرناٹکی نے اپنے خصوصی خطاب میں روزنامہ سالار بنگلور کے خصوصی شمارے کو جس میں امین مدثر صاحب کا ایک تفصیلی اور معلوماتی مضمون ’’ایس ایس ایل سی کے بعد کیا؟‘‘ شائع ہوا تھا کو اپنا موضوع بنایا۔ اور اس حوالے سے طالب علموں کو مخاطب کر کے کہا کہ سیدھے اور سادے طریقے سے اپناتعلیمی سفر جاری رکھنے کا زمانہ ختم ہوچکا ہی۔ اب وہ زمانہ نہیں رہ گیا ہے کہ آپ نے ہائی اسکول پاس کیا اور پھر پی یو سی کرلیا اور اس کے بعد B.com یا B.A BScکرلیا۔ آج کا زمانہ ٹکنالوجی کا ہی۔ اس لیے یہ خیال دل سے نکال دیجئے کہ آپ کو نہایت ہی پرانی تعلیمی سڑک پر ناک کی سیدھ میں جانا ہی۔ آج ہائی اسکول کے بعد ڈھیر سارے ایسے کورسیز آگئے ہیں۔ جو آپ کو بہت جلد خود کفیل بنادیں گی۔ اس لیے آپ کو اپنی منزل کا تعین کر کے تعلیمی سفر جاری رکھنا چاہےی۔ پہلے آپ طے کرلیجئے کہ آپ کو کیا بننا ہی؟ اور کونسا مضمون پڑھنا ہی؟ پھر قدم آگے بڑھائےی۔ مقصد اور منزل کا تعین کہے بغیر سفر جاری رکھنا حماقت ہی۔
اس موقع سے حافظ کرناٹکی نے روزنامہ سالار کا متعلقہ شمارہ بھی طالب علموں کو دکھایا۔ اور اساتذہ سے کہا کہ آپ لوگ پہلے اس کا اچھے سے مطالعہ کرلیں۔ تمام کورسیز کے بارے میں پوری معلومات حاصل کرلیں۔ پھر تمام بچوں کو اکٹھا کر کے ایک یا دو گھنٹے تک بیٹھا کر تمام کورسیز کی تفصیلات سمجھائیں اور پھر پوچھیں کہ آپ ہائی اسکول کے بعد کس شعبے میں داخلہ لینا چاہتے ہیں۔ اس طرح بچوں کی لیاقت میں اضافہ ہوگا۔ ان کا وقت برباد ہونے سے بچے گا۔ اور ان کے والدین پر بھی مالی دبائو نہیں پڑے گا۔
حافظ کرناٹکی نے اس موقع سے صحافت کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور بالخصوص روزنامہ سالار کی خدمات کا خصوصی طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے تمام روزناموں کو اس طرح کے مضامین کی اشاعت پر توجہ دینی چاہیے جن سے طالب علموں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہونچی۔
شاد باگل کوٹی نے بھی سالار کی صحافتی اور ادبی خدمات کی تعریف کی۔
آفاق عالم صدیقی نے کہا کہ عام طور پر اردو اخباروں کا بنیادی مقصد پوری طرح واضح نہیں ہوتا ہی۔ اچھی بات یہ ہے کہ سالار کا بنیادی مقصد ہمیشہ واضح رہتا ہی۔ روزنامہ سالار، بالخصوص مسلم بچوں کے مسائل اور مسلمانوں کے مسائل پر خصوصی توجہ دیتا رہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ بڑی بات ہے کہ سالار ویکلی جہاں بچوں کی ادبی نشو ونما میں بنیادی رول ادا کرتا رہا ہی۔ وہیں روزنامہ سالار نے اکثر ایسے مضامین شائع کیے ہیں جنہیں وقت کی آواز سے تعبیر کیاجاسکتا ہی۔ انہوں نے امین مدثر کے مضمون ایس ایس یل سی کے بعد کیا؟ کو ایک اچھی کاوش قرار دیا۔ اور کہا کہ اس طرح کے اور بھی بہت سارے کورسیزہیں جن سے طلبا کو آگاہ کرنا ضروری ہی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امین مدثر جیسے وقت شناس دانشوروں کی وجہ سے اور روزنامہ سالار جیسے مقصدی اخباروں کے تعاون سے یہ مسئلہ آہستہ آہستہ بہت حد تک حل ہوجائے گا۔

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP