شکاری
پور گورنمنٹ اسکول کے اساتذہ کی ادبی نشست سے حافظ کرناٹکی کا خطاب
(اردو اسکولوں میں جمعہ کی چھٹی حسب روایت قائم رہے گی۔ حافظ کرناٹکی)
آج
بروز منگل بتاریخ ۲۱
مارچ ۳۱۰۲ئ کو دن کے بارہ بجے گروبھون
شکاری پور میں ایک ادبی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس ادبی اجلاس کا انعقاد شکاری پور
ٹیچرس اسوسی ایشن کے اساتذہ نے کرناٹک اردو اکیڈمی کے چیرمین جناب حافظ کرناٹکی کو
ڈاکٹریٹ دیئے جانے کے اعزاز میں کیا تھا۔ اس اجلاس میں اساتذہ نے حافظ کرناٹکی کی خدمت
میں سپاس نامہ پیش کیا اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے شال پوشی کے علاوہ کلاہ
پوشی بھی کی۔ اس موقع سے تقریر کرتے ہوئے جناب منصور احمد نے حافظ کرناٹکی کی خدمات
پر روشنی ڈالی اور اپنی قابلیت اور لیاقت کو بھی حافظ کرناٹکی کا فیض قرار دیا۔ انہوں
نے یہ بھی کہا کہ حافظ کرناٹکی نے اپنی لگن سے یہاں کے اسکولوں میں جان ڈال دی، اور
بیس سے زائد نئے اسکول کھولنے میں تعاون کیا جوآج پوری طرح آباد ہیں۔ جناب نثار احمد
ہاویری صاحب نے سپاس نامہ پڑھ کر سنایا۔ جب کہ جناب شاد باگل کوٹی نے خطاب کرتے ہوئے
کہا کہ ہم تمام لوگوں کو اس بات پر فخر ہے کہ حکومت کرناٹک نے انہیں کم عمری کے باوجود
ڈاکٹریٹ کے اعزاز سے سرفراز کیا۔
حافظ
کرناٹکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اسی علاقے کا ہوں، میرے دوست احباب بھی اسی علاقے
سے تعلق رکھتے ہیں، جن میں کئی اس وقت یہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آدمی محنت سے
سب کچھ حاصل کرسکتا ہی۔ شرط یہ ہے کہ آدمی میں مستقل مزاجی ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا
کہ میرا یہ اعزاز آپ بزرگوں اور معصوم بچوں کی دعائوں کا ثمرہ ہی۔
اس
موقع سے ٹیچرس اسوسی ایشن شکاری پور کی طرف سے کرناٹک اردو اکیڈمی کے چیرمین کو ایک
میمورنڈم بھی پیش کیا گیا ہی۔ جس میں نصابی کتابوں کی اغلاط کی تصحیح اور اردو اسکولوں
کی جمعہ کے دن کی چھٹی کی سماجی کی بات کہی گئی تھی۔
حافظ
کرناٹکی نے کہا کہ میں رجسٹرار کرناٹک اردو اکیڈمی سے مل کر اس سلسلے میں بات آگے بڑھائوں
گا، نصاب کی کتابوں کی غلطیوں کی فہرست بنا کر اسے درست کرانے کی ہر ممکن کوشش کروں
گا۔
جمعہ
کی چھٹی کی منسوخی کی جو باتیں بعض عناصر پسند لوگوں نے اڑائی تھی اس پر اپنا ردعمل
ظاہر کرتے ہوئے حافظ کرناٹکی نے کہاکہ اردو اسکولوں میں جمعہ کی چھٹی کو قائم رکھا
جائے گا۔ یہ بزرگوں کی روایت ہے اس لیے ہم اسے ٹوٹنے نہیں دیں گی۔
انہوں
نے یہ بھی کہا کہ جمعہ کی چھٹی کی منسوخی کے سلسلے میں ڈائریکٹر شانت راج کا نام بار
بار سننے کو مل رہا ہی۔ ہم اس سلسلے میں مائناریٹی کی کمیٹیوں سے گفتگو کریں گی۔
ویسے
انہوں نے فی الفور اسٹیج سے مائناریٹی والوں سے اپیل کی کہ مائناریٹی کے نمائندہ حضرات
اس بات کو نظر انداز نہ کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راج صاحب کو ریاست بھر میں گھوم
گھوم کر ماحول کو خراب نہیں کرنا چاہےی۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جمعہ مسلمانوں کے
یہاں بڑا متبرک دن سمجھاجاتا ہی۔ اور ظاہر ہے کہ مسلمان اپنے مذہبی تقدس کو پامال نہ
ہونے دیں گی۔
انہوں
نے اخیر میں اردو زبان کے فروغ کے لیے اساتذہ کو پر جوش ہوجانے کی دعوت دی اور کہا
کہ اردو اسکولوں کو آباد رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ آنے والے تعلیمی سال کے لیے ابھی
سے داخلہ جات میں اضافہ کی کوشش شروع کردیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ امتحانات قریب
آرہے ہیں۔ اس لیے سرپرستوں کا اجلاس بلا کر بچوں کے تعلیمی مظاہرے ان کے سامنے کرائیں
تاکہ ان کا اعتماد بحال رہی۔
اس
موقع سے کئی اساتذہ نے اپنے تاثرات پیش کےی۔ جناب غوث پیر مدنی صاحب نے اس جلسے کی
نظامت کے فرائض خیر و خوبی سے انجام دیئی۔ جب کہ جناب شمشیر خان صاحب نے اس جلسے کی
صدارت کے فرائض انجام دینے اور اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ ہمیں خوشی ہو رہی ہے کہ
ہم اپنے ایک ساتھی کو چیرمین اور ڈاکٹر کی شکل میں دیکھ رہے ہیں۔ اس جلسے کے کنوینر
جناب نثار احمد ہاویری صاحب تھی۔ یہ جلسہ انہیں کے شکریے کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔
No comments:
Post a Comment