شموگہ
میں اردو اساتذہ کا سالانہ جلسہ
اساتذہ
کو اپنے منصب کو پیشہ نہیں خدمت کے طور پر استعمال کرنا چاہئے (حافظ کرناٹکی)
آج بروز منگل بتاریخ 19مارچ 2013ء مسلم
ہاسٹل شموگہ کے کانفرنس ہال میں اساتذہ کا سالانہ جلسہ منعقد کیا گیا جس میں ڈاکٹر
حافظ کرناٹکی چیرمین کرناٹک اردو اکیڈمی سمیت کئی سرکاری افسروں اور دوسرے اساتذہ کرام
نے شرکت کی، اس جلسہ میں بطورخاص
DDPIاین ایس کمار،EOای این
کملاکر، BROلوکیش سبجیکٹ انسپکٹر عبدالغفارملا ڈائٹ
کے سینیرلیکچرر منجوناتھ ECOپاٹل صاحب اردو
ECOذاکر صاحب اور تعلیمی مقالہ پیش کرنے والی لیکچرر ڈاکٹر
سیدہ نازنین سابق ہائی اسکول میرمدرس حافظ سید ثناء اللہ صاحب،وقف بورڈ سابق چیرمین
سمیع اللہ صاحب اورصدرواراکین اساتذہ ضلع شموگہ حاضرتھے جلسہ کے صدارت کے فرائض شموگہ
ضلع کے صدر احمداللہ خان صاحب نے ادا کیں، اس موقع سے اعزازی صدر جناب حبیب اللہ خان
بھی موجود تھی۔ DDPIاین ایس کمار نے جلسہ کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خوشی ہے
کہ ہم ایک معززپیشہ سے وابستہ ہیں، ہم نے سال بھرمحنت کی ہی، اب امتحان ہمارے سامنے
ہی، امتحان کا نتیجہ بتائے گا کہ ہم نے پورے سال کیا کام کیا ہے اور کن کاموں کو نظر
انداز کیا ہی، ہمیں وقتاً فوقتاً اپنا جائزہ لیتے رہنا چاہئی، کہ ہمارے کرنے کے کون
کون سے کام ادھورے رہ گئے ہیں نہیں بھولنا چاہئے کہ ہمیں ایک معاشرہ کی تعمیرکی ذمہ
داری سونپی گئی ہی، آج ہمارے اسکولوں کاحال براہی، آج کا سالانہ جلسہ اس بات کی دعوت
دیتا ہے کہ ہم خود آگے بڑھیں اور اپنے اسکولوں کو بہتر بنائیں تاکہ اسکول کا مستقبل
خطرے میں نہ پڑی، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں اپنے درمیان حاضر ایک کامیاب ترین شخصیت
ڈاکٹر حافظ کرناٹکی کو مبارک باد دیتا ہوں کہ انہوں نے وقت کے ساتھ قدم سے قدم ملا
کر وقت کی ہر کامیابی حاصل کی اور ہماری برادری کا نام روشن کیا،
BEOشموگہ کملاکر نے کہا کہ ہمیں اپنا
محاسبہ کرنا ہوگابالخصوص اساتذہ کو اپنی خامیوں کا جائزہ لینا ہوگا، اس ضلع میں ان
کی تعداد تقریباً 350ہے مگر ان میں اتحاد نہیں ہے انتشار کی وجہ سے اساتذہ کی باتیں
بے وزن ہوجاتی ہیں اگر یہ اساتذہ متحد ہوجائیں تو وہ سب کچھ کرسکتے ہیں جو آج تک نہیں
ہو پایا ہی
منجوناتھ سینیرلیکچررڈائٹ نے کہا کہ
ہمارے لئے خوشی کی بات ہے کہ ڈاکٹر حافظ کرناٹکی ہمارے درمیان حاضرہیں،زندگی میں کامیابی
کس طرح حاصل کی جاتی ہے ہمیں ایسی ہی شخصیت سے سیکھنے کو ملتا ہی،
ماسٹر منصور احمد نے تفصیل سے حافظ کرناٹکی
کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی اس موقع سے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ
اساتذہ کرام میرا تعلق
آپ ہی کی برادری سے ہے میں آپ ہی کے پاس سے اٹھکرکرناٹک اردو اکیڈمی گیا اور پھر اپنی
ذمہ داریوں کی تکمیل میں لگ گیا، بعد میں حکومت کرناٹک نے مجھے ڈاکٹریٹ کے اعزاز سے
سرفراز کیا یہ ڈاکٹریٹ مجھے ہی نہیں بلکہ پوری اساتذہ برادری کو ملی ہی، ایسا میں سمجھتا
ہوں،
آج کے اس جلسہ میں شرکت کرکے مجھے دلی
خوشی حاصل ہوئی کیوں کہ اپنی برادری میں شمولیت سے ہر کسی کو خوشی ہوتی ہی، آپ ذرا
سا غور کریں تو معلوم ہوگا کہ حکومت نے ہر علاقہ میں اردو کے فروغ کے لئے سیکڑوں کی
تعداد میں اساتذہ مقرر کررکھے ہیں تاکہ اردو کا ماحول بہتر سے بہتربن سکے اور اس کے
فروغ کی راہیں ہموار ہو سکیں، اسی غرض سے حکومت کروڑوں روپئے خرچ کررہی ہے اس کے باوجود
اگر ماحول بہتر نہیں ہورہا ہے تو ظاہر ہے کہ اس کی ذمہ داری اساتذہ پر عائدہوتی ہی،
ہم تمام اردو والوں کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم اپنی آمدنی کا کتنا حصہ اردو کی ترقی پر
خرچ کرتے ہیں، اخبارو رسائل سے لیکر اردو کی کتابوں تک کی خریداری پر کتنا خرچ کرتے
ہیں، اردو پڑھنے والے کسی ضرورت مند طالب علم کی کس حد تک دستگیری کرتے ہیں اور یہ
بھی کہ آپ کے آنے کے بعد اسکول نے کیا ترقی کی اور آپ کے جانے کے بعد اسکول کس راستہ
پر آگے بڑھے گا اساتذہ کو اپنے اس منصب کو پیشہ نہیں خدمت کے طور پر استعمال کرنا چاہئے
اور اپنی لگن سے ثابت کرنا چاہئے کہ واقعی وہ لوگ اردو کے سچے خدمت گار ہیں، انہوں
نے اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان دنوں جمعہ کی چھٹی کے تعلق سے بھی مسائل کھڑے
کردئے گئے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ جمعہ کی چھٹی سے کم پراس موضوع پر نہ تو کوئی بات
کرنی چاہئے اور نہ سننی چاہئے جمعہ کی چھٹی تو انگریزوں کے زمانہ سے رائج ہے پھر اسے
کوئی کیوں کرملتوی کرسکتا ہے ہم اپنے بزرگوں کی اس روایت کو قطعی نہیں بدلنے دیںگی،
ہم متحد ہو کر ہر صورت حال کا سامنا کریںگی
صدر جلسہ احمد اللہ خان نے کہا کہ ہمارے
لئے یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ہم نے کافی وقت بڑے افسروں کی موجودگی میں گزارا اور
بہت ساری کام کی باتیں سنیں اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ ڈاکٹرحافظ کرناٹکی نے اپنی
شمولیت سے ہمارے جلسہ کا وقار بڑھایا، ہمیں اپنی ریاست سے زیادہ اپنے ضلع پر فخر ہے
کہ اس مٹی سے حافظ کرناٹکی جیسی عظیم شخصیت نے جنم لیاجنہوں نے بین الاقوامی شہرت حاصل
کی۔ جلسہ عزازی صدر جناب حبیب اللہ خان کے شکریہ کے ساتھ اختتام کو پہونچا
No comments:
Post a Comment