On 10/12/2013 18:57, Sarwar Raz wrote:
غزل
مرے جب بھی قریب آئی
بہت ہے
:یہ دنیا میں
نے ٹھکرائی بہت ہے:
میں سمجھوتا تو کر لوں
زندگی سے
مگر ظالم یہ
ہرجائی بہت ہے
تمہیں سرشاریء منزل
مبارک
ہمیں یہ آبلہ پائی بہت
ہے
کہاں میں اور کہاں
تیری تمنا
مگر یہ دل! کہ سودائی
بہت ہے
بلا سے گر نہیں سنتا
ہےکوئی
مجال و تاب گویائی بہت
ہے
میں حسرت آشنائے آرزو
ہوں
مری غم سے شناسائی بہت
ہے
میں خود کو ڈھونڈتا
ہوں انجمن میں
مجھے احساس تننہائی
بہت ہے
:نہ آئی یاد تو
برسوں نہ آئی
مگرجب آئی تو آئی بہت
ہے:
زمانہ کو شکایت ہے یہ
سرور
کہ تجھ میں بوئے خود
رائی بہت ہے
حاشیہ:مقطع سے پہلے
شعر کا خیال مولانا حسرت موہانی کے اس شعر سے مستعارہے
نہیں آتی جو ان کی یاد
تو برسوں نہیں آتی
مگر جب یاد آتے ہی تو
اکثر یاد آتے ہیں
--
No comments:
Post a Comment