On Wednesday, 11 December 2013 6:30 PM, Sarwar A. Raz:
غزلمرے جب بھی قریب آئی بہت ہے:یہ دنیا میں نے ٹھکرائی بہت ہے:میں سمجھوتا تو کر لوں زندگی سےمگر ظالم یہ ہرجائی بہت ہےتمہیں سرشاریء منزل مبارکہمیں یہ آبلہ پائی بہت ہےکہاں میں اور کہاں تیری تمنامگر یہ دل! کہ سودائی بہت ہےبلا سے گر نہیں سنتا ہےکوئیمجال و تاب گویائی بہت ہےمیں حسرت آشنائے آرزو ہوںمری غم سے شناسائی بہت ہےمیں خود کو ڈھونڈتا ہوں انجمن میںمجھے احساس تننہائی بہت ہے:نہ آئی یاد تو برسوں نہ آئیمگرجب آئی تو آئی بہت ہے:زمانہ کو شکایت ہے یہ سرورکہ تجھ میں بوئے خود رائی بہت ہےحاشیہ:مقطع سے پہلے شعر کا خیال مولانا حسرت موہانی کے اس شعر سے مستعارہےنہیں آتی جو ان کی یاد تو برسوں نہیں آتیمگر جب یاد آتے ہی تو اکثر یاد آتے ہیں--
No comments:
Post a Comment