علی گڑھ09؍نومبر: ملت بیداری مہم کمیٹی اوردا علی گڑھ موومینٹ میگزین کے مشترکہ
تعاون سے یومِ اقبال کے موقعہ پرمزمل منزل کامپلیکس میں واقع میڈیا سینٹر پر ایک
سیمینارکا انعقاد عمل میں آیا جس کی صدارت ملت بیداری مہم کمیٹی کے صدرپروفیسر رضأ
اللہ خاں نے کی۔اپنے صدارتی خطبہ میں پروفیسر رضأاللہ خاں نے کہا کہ علامہ اقبال
سچے ہندوستانی اور اسلامی مفکر تھے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی شاعری اسلامی
فلسفہ پر محیط ہے۔ انہوں نے علامہ اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایسی
عظیم ہستیاں ہزاروں سال میں پیدا ہوا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ نے ہمیشہ حب
الوطنی اور بھائی چارہ کا درس دیا۔
دا علی گڑھ موومینٹ میگزین کے مدیرِ اعلیٰ جسیم محمد نے کہا کہ علامہ اقبال دنیا کے واحد شاعر ہیں جن کا کلام چاند پر پڑھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب راکیش شرما چاند پر پہونچے تو اس وقت کی وزیرِا عظم محترمہ اندرا گاندھی نے ا ن سے دریافت کیا کہ وہاں سے ہندوستان کیسا نظر آتا ہے تب راکیش شرما نے علامہ اقبال کا مصرعہ پڑھ کر سنایا ’’ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ‘‘ ۔ جسیم محمد نے کہا کہ علامہ اقبال سچے ہندوستانی تھے اور ان کو اپنے ملک سے روحانی عشق تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کا قومی ترانہ ہندوستان کے قومی ترانہ کا مقابل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی ترانہ کو یہ انفرادیت علامہ کی حب الوطنی نے ہی بخشی ہے۔
جسیم محمد نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہندوستان کو قومی ترانہ دینے والے شاعر کی زبان اردو کے ساتھ آج بھی سوتیلہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے ا ور ہر سطح پر اس زبان کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کاعلامہ اقبال کو سچا خراجِ عقیدت یہی ہوگا کہ حکومت اردو کے ساتھ انصاف کرے اور اردو کے اداروں کو استحکام بخشے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو احسان کا بدل دینا لازم ہوتا ہے ا ور علامہ اقبال کا ہمارے ملک پر جو احسان ہے اس کا بدل یہی ہوگا کہ ان کی ز بان فروغ پائے اور اردو کے اداروں کو استحکام ملے۔
اے ایم یو ٹیچرس ایسو سی ایشن کے سابق سکریٹری ڈاکٹر محمد شاہد نے کہا کہ اقبال کی زبان پر ظلم ڈھاکر اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرنا منافقت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقبال نے قومی یکجہتی اور بھائی چارے کا درس دینا ہی اپنی زندگی کامقصد بنالیا تھا ۔ وہ نہ صرف سچے مسلمان بلکہ ایک آدرش وادی ہندوستانی بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال جیسی ہستیوں پر نسلیں فخر کرتی ہیں۔
ممتاز معالج ڈاکٹر سید محسن رضا نے کہا کہ یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ علامہ اقبال ہندوستانی تھے اور وہ ایسے ہندوستانی تھے جن پر سارا ملک ناز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال جیسے سپوت ہر قوم کے لئے باعثِ افتخار ہوتے ہیں۔حضرت امیر خسرو ایجوکیشنل سوسائٹی کے سکریٹری پروفیسر سید اقبال علی نے کہا کہ اقبال پرا س قسم کے پروگرام منعقد ہوتے رہنے چاہئیں تاکہ ہماری آنے و الی نسلیں بھی اپنے محسنین کے کارناموں اور ان کی حیات و خدمات سے واقف ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت بیداری مہم کمیٹی ا ور دا علی گڑھ موومینٹ میگزین قابلِ مبارکباد ہے کہ ا س نے اتنا شاندار پروگرام علامہ اقبال کے تعلق سے منعقد کیا۔ انہوں نے کہاکہ علامہ پر نہ صرف سرکاری سطح پر پروگرام منعقد ہونے چاہئیں بلکہ یومِ اقبال پر سرکاری تعطیل کا بھی اعلان ہونا چاہئے یہی علامہ کو سچا خراجِ عقیدت ہوگا۔
جامعہ اردو علی گڑھ کے او ایس ڈی مسٹر فرحت علی خاں نے کہا کہ علامہ اقبال کو اردو اور ہندوستان سے عشق کی حد تک پیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عظیم ہندوستانی کی زبان کے ساتھ نا انصافی کرنا اور اس کے وجود کو خطرہ میں ڈالنا علامہ ا قبال کی روح کو تکلیف پہونچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ اردو علامہ ا قبال کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گزشتہ72سال سے اردو کے فروغ کے لئے سرگرمِ عمل ہے مگر آج تک اس ادارہ کو سرکاری سطح پرا ستحکام نہیں ملا جو نہ صرف جامعہ ارود بلکہ علامہ ا قبال کے ساتھ بھی نا انصافی ہے۔
اس موقعہ پراقبال سیفی، عمیر جمال شمسی،دولت رام، ڈاکٹر مجیب شہزر،ڈاکٹر فاطمہ زہرہ، ڈاکٹر جی ایف صابری، سید علی سردار جعفری وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام میں بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے ا ساتذہ، طلبأ اور معززین شہر نے شرکت کی۔
( جسیم محمد )
09997063595
دا علی گڑھ موومینٹ میگزین کے مدیرِ اعلیٰ جسیم محمد نے کہا کہ علامہ اقبال دنیا کے واحد شاعر ہیں جن کا کلام چاند پر پڑھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جب راکیش شرما چاند پر پہونچے تو اس وقت کی وزیرِا عظم محترمہ اندرا گاندھی نے ا ن سے دریافت کیا کہ وہاں سے ہندوستان کیسا نظر آتا ہے تب راکیش شرما نے علامہ اقبال کا مصرعہ پڑھ کر سنایا ’’ سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا ‘‘ ۔ جسیم محمد نے کہا کہ علامہ اقبال سچے ہندوستانی تھے اور ان کو اپنے ملک سے روحانی عشق تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کا قومی ترانہ ہندوستان کے قومی ترانہ کا مقابل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی ترانہ کو یہ انفرادیت علامہ کی حب الوطنی نے ہی بخشی ہے۔
جسیم محمد نے کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہندوستان کو قومی ترانہ دینے والے شاعر کی زبان اردو کے ساتھ آج بھی سوتیلہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے ا ور ہر سطح پر اس زبان کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کاعلامہ اقبال کو سچا خراجِ عقیدت یہی ہوگا کہ حکومت اردو کے ساتھ انصاف کرے اور اردو کے اداروں کو استحکام بخشے۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو احسان کا بدل دینا لازم ہوتا ہے ا ور علامہ اقبال کا ہمارے ملک پر جو احسان ہے اس کا بدل یہی ہوگا کہ ان کی ز بان فروغ پائے اور اردو کے اداروں کو استحکام ملے۔
اے ایم یو ٹیچرس ایسو سی ایشن کے سابق سکریٹری ڈاکٹر محمد شاہد نے کہا کہ اقبال کی زبان پر ظلم ڈھاکر اقبال کو خراجِ عقیدت پیش کرنا منافقت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقبال نے قومی یکجہتی اور بھائی چارے کا درس دینا ہی اپنی زندگی کامقصد بنالیا تھا ۔ وہ نہ صرف سچے مسلمان بلکہ ایک آدرش وادی ہندوستانی بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال جیسی ہستیوں پر نسلیں فخر کرتی ہیں۔
ممتاز معالج ڈاکٹر سید محسن رضا نے کہا کہ یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ علامہ اقبال ہندوستانی تھے اور وہ ایسے ہندوستانی تھے جن پر سارا ملک ناز کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال جیسے سپوت ہر قوم کے لئے باعثِ افتخار ہوتے ہیں۔حضرت امیر خسرو ایجوکیشنل سوسائٹی کے سکریٹری پروفیسر سید اقبال علی نے کہا کہ اقبال پرا س قسم کے پروگرام منعقد ہوتے رہنے چاہئیں تاکہ ہماری آنے و الی نسلیں بھی اپنے محسنین کے کارناموں اور ان کی حیات و خدمات سے واقف ہوسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت بیداری مہم کمیٹی ا ور دا علی گڑھ موومینٹ میگزین قابلِ مبارکباد ہے کہ ا س نے اتنا شاندار پروگرام علامہ اقبال کے تعلق سے منعقد کیا۔ انہوں نے کہاکہ علامہ پر نہ صرف سرکاری سطح پر پروگرام منعقد ہونے چاہئیں بلکہ یومِ اقبال پر سرکاری تعطیل کا بھی اعلان ہونا چاہئے یہی علامہ کو سچا خراجِ عقیدت ہوگا۔
جامعہ اردو علی گڑھ کے او ایس ڈی مسٹر فرحت علی خاں نے کہا کہ علامہ اقبال کو اردو اور ہندوستان سے عشق کی حد تک پیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عظیم ہندوستانی کی زبان کے ساتھ نا انصافی کرنا اور اس کے وجود کو خطرہ میں ڈالنا علامہ ا قبال کی روح کو تکلیف پہونچانے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ اردو علامہ ا قبال کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے گزشتہ72سال سے اردو کے فروغ کے لئے سرگرمِ عمل ہے مگر آج تک اس ادارہ کو سرکاری سطح پرا ستحکام نہیں ملا جو نہ صرف جامعہ ارود بلکہ علامہ ا قبال کے ساتھ بھی نا انصافی ہے۔
اس موقعہ پراقبال سیفی، عمیر جمال شمسی،دولت رام، ڈاکٹر مجیب شہزر،ڈاکٹر فاطمہ زہرہ، ڈاکٹر جی ایف صابری، سید علی سردار جعفری وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام میں بڑی تعداد میں یونیورسٹی کے ا ساتذہ، طلبأ اور معززین شہر نے شرکت کی۔
( جسیم محمد )
09997063595
No comments:
Post a Comment