
ذراسی بات ہو کیا ،کیا سوال کرتا ہے
میرا ہنر مجھے اکثر نڈھا ل کرتا ہے
وہ چاٹ لیتا ہے ۔ دیمک کی طرح مستقبل
تمہیں پتہ نہیں ماضی جو حال کرتا ہے
بڑے قریب سے ہو کر گزر گئی دنیا
ملا نہ اس سے میرا دل کمال کرتا ہے
میں چاہتا ہوں مراسم بس ایک سمت چلے
مگر وہ خود ہی جنوب و شمال کرتا ہے
میرے وجود کو صدیوں کا سلسلہ دے کر
وہ کون ہے جو مجھے لا زوال کر تا ہے
: حامد اقبال صدیقی
No comments:
Post a Comment