تحریر:ڈاکٹر غلام شبیر رانا
" جب بھی آسمان پر سرخی کثرت سے نمودار ہو،بستیوں پر گدھ اور اُلّومنڈلانے لگیں،کووں کی چونچ میںانگور ہو،فاقہ کش مزدوروں کی امیدوں کے چراغ بجھ جائیں اور بڑے بڑے لوگ مست ہواوں میں عیش کرنے لگیں تو سمجھ لو اب وقت کا منہ زور دھارا روح کے دربستہ سناٹوں اور عذابوں کو بہا لے جائے گا۔فطرت کی تعزیریں نہایت سخت ہوتی ہیں۔جب معاشرتی زندگی میں شقاوت کا یہ حال ہو کہ چڑیاں اپنے گھونسلے چھوڑ دیں،فاختائیں اتنا شور مچائیں یوں محسوس ہو کہ ابھی ان کا کلیجہ پھٹ جائےگا۔حبس کے باعث کچھ پرندے آبادیوں سے دور ویرانوں میں نکل جائیں اور کچھ آشیانوں میں دم توڑ دیں اورآبادیاںزاغ و زغن اور بوم و شپر کے غاصبانہ اور ظالمانہ تصرف میں ہوں تو سمجھ لو اب خیر نہیں۔یہ بہت بُرا شگون ہے۔
حوالہ
افکار کراچی:شگون،مارچ 1994،صفحہ 71
--
Prof.Dr.Ghulam Shabbir Rana
Sunday, June 19, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment