Saturday, June 18, 2011
چاندنی
آج سے چھہ عشرے قبل گورنمنٹ کالج جھنگ میں موضوعاتی نظمیں لکھنے کا آغاز ہوا۔اس کے بنیاد گزاروں میں وزیر آغا،جابر علی سید،سید غلام بھیک نیرنگ،محمد شیر افضل جعفری،سید جعفرطاہر ،مجید امجد،رفعت سلطان،خادم مگھیانوی،حفیظ ہوشیارپوری اور امیر اختر بھٹی شامل تھے۔دسمبر کی ایک چاندنی رات میں ایک ایسی ہی نشست میں رام ریاض سے فرمائش کی گئی کہ وہ چاندنی پر کچھ اشعار پڑھے ۔رام ریاض (ریاض احمد شگفتہ )نے یہ اشعار ارتجالاً لکھے تو سما ں بندھ گیا
دل کو حسرت رہی ہے بڑی چاندنی
کاش تو مل سکے دو گھڑی چاندنی
جانے کس چاند کی راہ تکتی رہی
سرد راتوں میں پہروں کھڑی چاندنی
بزم گلشن میں اک برگ گل کے لیے
کتنی شاخوں کے پاوءں پڑی چاندنی
پھر کسی دیس تیرا پتا مل گیا
چاند تارے لیے چل پڑی چاندنی
جب بھی موسم کا اس کو خیال آ گیا
پھول کملا گئے رو پڑی چاندنی
رام میرے شب و روز کو ڈس گئے
چلچلاتا اجالا ،کڑی چاندنی
--
Prof.Dr.Ghulam Shabbir Rana
Labels:
Ram Riaz,
urdu poem,
چاندنی Prof.Dr.Ghulam Shabbir Rana,
رام ریاض,
نظم
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment