Monday, June 20, 2011
محترمہ نورالعین علی
پچھلے سال کی بات ہے کہ بال بھارتی اردو پاٹھیہ پستک کے اسپیشل آفیسر خان نویدالحق اور ان کی اہلیہ خان عارفہ نویدالحق نے جب سے نورانی آپا کا ذکر کیا تھا ۔اس روز سے مجھ میں نورانی آپا ( محترمہ نورالعین علی ) سےملنے کی خواہش پیدا ہو گئی تھی ۔ مگر مصروفیت کی بناء پر ان سےملاقات نہ ہو سکی ۔مگر آج میری آرزو پوری ہو گئی ۔ جب ہم ان سے ملنے ان کے گھر گۓ ۔نورانی آپا بہت ہی ملنسار شخصیت کی مالک ہے ۔انھوں نےاپنی پیاری سی مسکراہٹ کے ساتھ اپنے بچپن کی بہت سی باتیں بتائی ۔ کہ کس طرح پہلی بار انھوں نے پانچ سال کی عمر میں ڈرامے راجہ ہرش چندر میں سادھو کا کردار نبھایا تھا ۔ اور ان کے کام کی تعریف کی گئ ۔ اس کے بعد انھوں نے اسکول اور کالج کے زمانے میں کئی ڈراموں میں کام بھی کیا ۔اور انھیں ڈرامے لکھنے کا شوق پیدا ہوا ۔نورلعین علی کی پیدائش 27 فروری 1930ء کو امراوتی میں ہوئی ۔
محترمہ نورالعین علی ایسے علمی گھرانے سے تعلق رکدھتی ہیں ۔جس میں میرٹھی
تہذیب اور انسانی اقدار کی پاسداری اپنے پورے وقار اور توانائی کے ساتھ جلوہ گر رہی ہے ۔ آپ کا تعلق بچوں کے مشہور شاعر مولوی اسمعیل میرٹھی کے خاندان سے ہیں ۔ مّثالی تہذیبی ماحول ۔ اعلی تعلیم حیرت انگیز مطالعہ ،تجزیے کی صلاحیت اور استدلال کی قوت نے ان کی شخصیت کو اعتبار کا درجہ دیا ہے ۔ان کے ڈراموں کا پہلا مجموعہ '' بہو کی تلاش ''ہے ۔انھوں نے مختلف جماعتوں کی درسی کتابوں کے کہانیاں ، مضامین ،نظمیں ،مکالمے ،ڈرامے ،سوانحی خاکے وغیرہ لکھے ۔نیز سماجی ومعاشرتی مسائل پر ڈرامے لکھنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ان کے لکھے ہوۓ اردو ڈرامے ''سوچ لیجیے " اور ڈرامے "" کینسر ''' کو اول انعام دیا گیا اور آج بھی وہ ممبئی یونیورسٹی اور ناگپور نیورسٹی میں ایم اے کے نصاب میں شامل ہیں ۔ دوران ملازمت نورانی آپا آکاش وانی کے لۓ بھی لکھتی رہی ہیں ساٹھ سے زائد ڈرامے اور خاکے ریڈیو پر پیش کر چکی ہیں ۔ اور یہ ڈرامے اور خاکے خود ان کی اپنی آواز میں نشر کۓ جاتے تھے ۔ ان کے ڈرامے ''ہے اور کوئی راستہ ؟''اور وہ بولتے کیوں نہیں ؟'' اور ڈرامے سراب کی خصوصیت یہ ہے کہ سب کی تھیم ایک ہی ہے یعنی سب انسانی حقوق سب کے لۓ '' ان ڈراموں میں انھوں نے ایک نئ تکنیک اپنائی ہے ۔
نورانی آپا کے ڈرامے طبعزاد ہوتے ہیں ۔ان کے تمام ڈراموں میں اوریجنلٹی ہے اور ایک اہم خوبی ان کی مقصیدیت ہے انھوں نے کسی نہ کسی سماجی ، معاشی یا معاشرتی مسئلے کو موضوع بحث بنایا ہے ۔ انھیں عورتوں کے مسائل سےخصوصی دلچسپی رہی ہے وہ اصولی طور پر مساوات مرد وزن کی قائل ہیں ۔۔ سماج میں جہاں اور جب عورتوں کے حقوق غصب کۓ گۓ انھوں نے جلد ہی اس کے خلاف آواز اٹھائی۔ان کا ہر ڈراما ایک جراءت مند مثالی خاتون کے تشخیص کا تعین کرنے میں سرگرداں نظر آتا ہے ۔ ان کے ڈراموں کی سب سے اہم خوبی یہ ہےکہ انھیں اسٹیج کیا جاسکتا ہے ۔یہ خوبی اردو کے بہت کم و بیش ڈراما نگاروں میں پائی جاتی ہے ۔
Labels:
interview,
mumbai,
noor ul ain ali,
urdu drama,
نورالعین علی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment