Tuesday, June 07, 2011
انسانیت ابھی باقی ہے
واشی نوی ممبئی کے جوہی نگر ریلوے اسٹیشن کے نزدیک ہی تیرہ منزلہ عمارت ملینین ٹاور کے نام سے مشہور ہے ۔ اس میں امیر لوگ رہتے ہیں ۔وہاں ایک چھوٹا سا گارڈن بھی ہے ۔قریب ہی اسٹییشن ہونے کی وجہ سے کئی لوگ وہاں سے گزرتے ہیں ۔بہت سے لوگ مورنینگ واک اور ایوننگ واک کے لۓآتے ہیں ۔ اور بہت سے لوگ تو اس روڈ پر ڈرائیونگ بھی سیکھتے ہیں ۔پچھلے دو دنوں سے وہاں ایک آدمی اوندھے منہ پڑا ہوا تھا ۔وہ مرا ہو تھا پر لوگ اس شخص کو شرابی سمجھ رہے تھے ۔ کسی نے بھی اس پر دھیان نہیں دیا ۔یہاں تک کے رات کے وقت کتوں نے اس لاش کو نوچ ڈالا ۔ اس سے بدبو بھی آنے لگی ۔ لاش بری حالت میں تھی۔ مگر کوئی بھی اس معاملے میں خود کو ملوث نہیں کررہا تھا ۔ نہ ہی پولیس کو ہی خبر کررہا تھا ۔کیونکہ خبر کرنے کے بعد بہت سا وقت ضائع ہوجاتا ۔ پولیس خبر دینے والے سے بھی انکوائری کرتی ۔اس لۓ سب لوگ جان بچا کر اپنا راستہ لے رہے تھے ۔ اچانک وہاں سے ڈاکٹر سریواستو کا وہاں سے گزر ہوا ۔وہاں کے حالات دیکھ کر ان سے رہا نہیں گيا اور انسانیت جاگ اٹھی ۔ انھوں نے اپنے موبائل سے پولیس ایمرجینسی 100 نمبر ڈائل کرکے نوی ممبئی پولیس کا نمبر لے کر پولیس کو خبر دی ۔ پولیس کو آکر سارا کام نپٹانے میں کافی وقت لگا ، انسپکٹر پی ،ایس نکالجے ہیڈ کانسٹبل مانے اور دو سپاہی موقع واردات پر پہنچے ۔ انھوں نے لاش کا پنچ نامہ کیا ۔دیکھنے سے پتہ لگا کہ اس لاش کے گلے پر کچھ عجب سے نشانات تھے ۔ ہوسکتا تھا کسی نے مار کر پھینکا ہو پا پھر کسی نے زہر دے کر لا کر سلا دیا ہو ۔اگر اس پر کسی نے توجہ دی ہوتی تو وہ شخص کی جان بچ سکتی تھی ۔ایمبولیس بلا کر اس لاش کو مردہ گھر لے جایا گیا ۔پورا کام ہونے تک ڈاکٹر سریواستو وہیں رہے ۔ انسپکٹر پی ،ایس نکالجے نے بڑی گرمجوشی سے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اور بتایا کہ ایمر جنسی نمبر پر ہم اپنے موبائل فون سے فری میں کال کر سکتے ہیں۔ اور ایمرجینسی نمبر آسانی سے لگ بھی جاتے ہیں ۔بس ہم سب میں انسانیت اور احساس پیدا ہوجاۓ ۔اور ہم اپنے انسان ہونے کا ثبوت دیں ۔ نہ جانے وہ کون ہے ۔کہاں سے آیا ہے کس کا بھائی ، بیٹا ، شوہر اور کس کا باپ ہوگا ۔جو اب نہیں ہے ۔ نہ جانے کہاں کا رہنے والا ہے ۔گھر والوں کو تو اس کا اب بھی انتظار ہوگا ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment