Wednesday, June 08, 2011
رنگ تمثیل
کردار آرٹ اکیڈمی کے سلور جبلی کی تقریبات کے موقع پر ساٹھے آڈیئوٹوریم ولے پارلے (ایسٹ) ممبئی ہندوستان میں بروز سنیچر مورخہ 4 جون 2011 ء کو شام پانچ بجے دو روزہ ڈراما فیسٹول کا افتتاح شہرہ آفاق ہدایت کار ، اداکار اور این ایس ڈی کے سابق چیئرمین پدم شری رام گوپال بجاج کے بدست انجام پایا ۔شمع فروزی کے موقع پر بزرگ صحافی لاجپت راۓ ، مشہور ڈراما کار ساگر سرحدی ،کامریڈ اسرار انصاری ، عبدالغفار ملک اور عثمان جوہری ( جلگاؤں ) بھی اسٹیج پر موجود تھے ۔ رفیق گلاب نے حمد وثناء کے اشعار سے فیسٹول کا آغاز کیا ۔ اس موقع پر بجوبھائی '' پدم شری رام گوپال بجاج نے اپنے تاثرات میں کہا کہ ''ویسے بھی ہماری جمہوریت میں ناٹک بہت ہورہے ہیں ۔ہمارے چاروں طرف لیکن آپ کو منچ پر اچھے اور دعوت فکر دینے والے ڈرامہ دیکھنا چاہیے ۔ہم تقریریں تو کرتے ہیں ہمیں عمل بھی کرنا چاہیۓ ۔ کردار اکیڈمی کے ڈائریکٹر اقبال نیازی نے مہمانان کا خیر مقدم کیا ۔اور اس ڈراما فیسٹول کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ کردار کی طرف سے اس فیسٹول میں بزرگ ڈرامہ کاروں کی طویل خدمات کے اعتراف میں خصوصی ایوارڈ اور اعزازات ديے گۓ ۔جن میں محترمہ نورالعین علی ، بانو سرتاج (ناگپور )رشید انجم ( بھوپال) اور سیف حیدر حسن کے نام شامل ہیں ۔پرنسپل سہیل لوکھنڈوالا نے ممبئی میں ہونے والی ڈراما سرگرمیوں پر ماضی کے حوالے سے بے حد معلومات افزا تقریر کی ۔ او کہا کہ میں نے خود کئی ڈراموں میں کام کیا ہے۔اور ڈرامے کو علم و ادب سے جوڑنا ضروری ہے ۔اس موقع پر یاتری گروپ کے ممبئی کے ڈائریکٹر شری اوم کٹارے نے کہا کہ کوئی بھی منچ چھوٹا بڑا نہیں ہوتا ۔انہوں نے کردار کے فنکاروں کی ستائش کی اور کہا پچھلے پچیس برسوں سے یہ گروپ تھیٹر کے ہۓ کام کررہا ہے تو ضرور اس کے فنکار جنونی ہے ۔اور آج ایسے ہی جنون کی ضرورت ہے ۔ یہ دو روزہ ڈراما فیسٹول میں ـآٹھ ڈرامے اسٹیج پرپیش کۓ گۓ ۔ جنہیں شائقین نے بہت پسند کیا ۔
دوسرے روز 5 جون 2011ء کو شام ٹھیک پانـچ بجے جناب نواب ملک ایم ایل اے کے ہاتھوں سعادت حسن منٹو صدی کے موقع پر خصوصی طور پر منٹو کے لۓ مختص ڈرامہ سیشن کا افتتاح کیا ۔ اور کہا کہ ڈرامہ علم و ادب کا بڑا حصہ ہے اور یہ ہیرا میڈ کے مانند ہوتا ہے ۔ اور علم و شعور عطا کرتا ہے ۔بلکہ شعور کی بنیاد ڈرامہ ہے ۔ انہوں نے ڈرامہ کو درس و تدریس کے عمل مین لازمی قرار دیا ۔ دوسرے دن نظامت کے فرائض نگار سلطانہ اور نیّر حسن نے ادا کۓ ۔ ۔ایکجوٹ تھیٹر کی سربراہ نادرہ طہیر ببّر نے کردار کے پچھلے اور اس سال کے ڈرامے فیسٹول کا ذکر کرتے ہوۓ کہا کہ آج تھیٹر کو قائم رکھنا ۔ بے حد مشکل ہورہا ہے ۔ لیکن کچھ سرپھرے اور تھیٹر سے والہانہ عشق کرنے والے آج بھی اس سے جڑے ہوۓ ہیں ۔ اقبال نیازی اور ان کے ساتھیوں کی جتنی بھی ستائش کی جاۓ وہ کم ہیں ۔ دوسرے دن بطور خاص مرزا نثار بیگ ( ڈپٹی ای او ) پرنسپل امیر خان ، رشیدہ قاضی ،حامد اقبال صدیقی ،خالد شاہین پروفیسر نصرالدین قریشی ، فاروق سیّد اور صغیر احمد چودھری ،آخر تک موجود رہے۔تعلیمی سماجی ، ادبی اور صحافتی خدمات کے اعتراف کرتے ہوۓ پرنسپل سہیل لوکھنڈ والا اور نصیر پٹھان کو بھی خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔اور ساتھ ہی اردو سماج کو انٹرنیٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے جوڑنے کے لۓ ڈاکٹر روپیش سری واستو اور منور سلطانہ کو بھی خصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ روزنامہ اردو ٹائمز کے پچاس سال مکمل ہونے پر صحافی خدمات کا اعتراف کرتے ہوۓ کردار آرٹ کی جانب سے خصوصی ایوارڈ امتیاز شیخ صاحب کے لۓ اخبار کے سنیئر رپورٹر جناب اسلم شیخ صاحب نے حاصل کیا ۔ دونوں دن آڈیوٹوریم شائقین ڈرامہ سے کھچاکھچ بھرا رہا ۔ یہ ڈرامہ فیسٹول کافی کامیاب رہا ۔
Labels:
urdu drama,
رنگ تمثیل
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment